قومی خبریں

وائناڈ کے لینڈ سلائیڈ متاثرین کو قرض معافی نہ ملنے پر پرینکا گاندھی برہم، مرکز پر دھوکہ دہی کا الزام

پرینکا گاندھی نے وائناڈ کے لینڈ سلائیڈ متاثرین کو قرض معافی نہ دیے جانے پر مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کہا کہ یہ مدد نہیں، دھوکہ ہے، ہم انصاف تک آواز بلند کرتے رہیں گے

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس

 
IANS

کانگریس کی جنرل سیکریٹری اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے لینڈ سلائیڈ کے متاثرین کے لیے مرکز کے رویے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ ان متاثرین نے سب کچھ کھو دیا ہے- گھر، زمینیں، روزگار، لیکن حکومت ان کے لیے قرض معافی کی پیشکش کرنے کے بجائے صرف قرض کی از سرِ نو شیڈولنگ اور ری اسٹرکچرنگ کی بات کر رہی ہے۔

Published: undefined

پرینکا گاندھی نے اپنی پوسٹ میں اس فیصلے کو راحت نہیں بلکہ دھوکہ قرار دیا اور کہا کہ کانگریس پارٹی اس بے حسی کی سخت مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم وائناڈ کے اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ ان کے درد کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا اور اس وقت ہم ہر پلیٹ فارم پر ان کی آواز بلند کرتے رہیں گے، جب انصاف نہیں مل جاتا۔‘‘

پرینکا گاندھی کی یہ تنقید اس سرکاری مؤقف کے بعد سامنے آئی ہے جو مرکز نے کیرالہ ہائی کورٹ میں ایک حلف نامے کے ذریعے پیش کیا۔ اس حلف نامے میں مرکز نے کہا ہے کہ وائناڈ میں لینڈ سلائیڈ سے متاثرہ افراد کو دیے گئے قرضے معاف نہیں کیے جائیں گے، البتہ ان قرضوں کی دوبارہ شیڈولنگ اور ری اسٹرکچرنگ پر غور کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

دراصل، کیرالہ ہائی کورٹ نے مرکز سے سوال کیا تھا کہ کہ کیا ان آفت سے متاثرہ افراد کے قرضے معاف کیے جا سکتے ہیں؟ اس پر مرکز نے جواب میں کہا کہ قرض معافی ممکن نہیں ہے، صرف کچھ سہولیات جیسے اقساط میں نرمی یا مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ وائناڈ، جو کہ کیرالہ کا ایک پہاڑی علاقہ ہے، گزشتہ سال لینڈ سلائیڈز اور شدید بارشوں سے شدید متاثر ہوا تھا۔ اس قدرتی آفت آفت نے سیکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا اور ان کے معاشی ذرائع ختم ہو چکے ہیں۔ ایسے حالات میں، مقامی افراد اور تنظیمیں حکومت سے مالی مدد اور قرض معافی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined