قومی خبریں

بہار میں شراب بندی قانون پر تنقید کا سامنا کر رہے نتیش کا نیا فارمولہ ہو رہا تیار

نتیش حکومت بہار میں شراب بندی قانون کو لے کر چہار جانب سے تنقید کا سامنا کر رہی ہے، اب حکومت ایک بار پھر اس قانون میں رد و بدل کی تیاریاں کر رہی ہے۔

شراب، تصویر آئی اے این ایس
شراب، تصویر آئی اے این ایس 

بہار میں شراب بندی قانون کو لے کر چاروں طرف سے تنقید کا سامنا کر رہی نتیش حکومت اب قوانین میں پھر سے تبدیلی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو گئی ہے۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ قانون میں تبدیلی کا مقصد عدالتوں میں بوجھ کم کرنا ہے۔ شراب بندی، مصنوعات اور رجسٹریشن محکمہ کے ایک افسر نے بتایا کہ محکمہ اب قانون میں کچھ بدلاؤ کرنے کی تجویز تیار کر رہی ہے۔ اس کے تحت مانا جا رہا ہے کہ قانون میں کچھ نرمی دی جائے گی۔

Published: undefined

بہار کے پروڈکٹ کمشنر بی کارتیکے نے بھی بتایا کہ شراب بندی قانون میں ترمیم طویل وقت سے زیر غور تھے۔ پہلی بار شراب پیتے پکڑے جانے پر جرمانہ لے کر چھوڑنے والی بات کی ترمیم ایکٹ میں 2018 میں ہو گئی تھی، جس میں اختیار عدلیہ کو دیا گیا تھا۔ لیکن اب جو تبدیلی کی تجویز ہے اس میں یہ اختیار ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کو دے دیئے جانے کی تجویز ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ابھی جرمانے کی رقم طے نہیں کی گئی ہے۔

Published: undefined

ویسے گزشتہ کچھ دنوں میں ریاست میں زہریلی شراب سے ہونے والی اموات کے واقعات بڑی تعداد میں سامنے آئے ہیں۔ اس کے بعد حکومت اس قانون کو لے کر بیک فٹ پر نظر آ رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ تقریباً پانچ سال قبل نافذ شراب بندی قانون کے نفاذ کو لے کر برابر سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فروری میں اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں ترمیمی بل پیش کیا جا سکتا ہے۔ ایک افسر کا کہنا ہے کہ حکومت بہار شراب بندی اور پروڈکٹ ٹیکس ایکٹ 2016 میں کچھ تبدیلی لا کر اس کے شرائط و ضوابط میں نرمی دینے کے لیے مالی سزا کا التزام کرنے پر غور کر رہی ہے۔

Published: undefined

دوسری طرف بتایا جا رہا ہے کہ ترمیم کی تجویز میں شراب کے دھندے سے غیر قانونی طریقے سے بنائی گئی ملکیت کو ضبط کرنے کے اختیار کو حکومت کو دینے کی تجویز پیش کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ قانون میں ترمیم سے متعلق تجویز میں حکومت ان گاڑیوں کو بھی جرمانہ لے کر چھوڑنے کی تجویز پیش کر سکتی ہے جس گاڑی سے شراب ضبط کی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined