ہندوستانی بچوں کے ساتھ ساتھ والدین پر بھی موبائل کا بھوت سوار، کھاتے وقت بھی چلاتے رہتے ہیں فون، ایک ریسرچ میں انکشاف
’ویوو‘ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 72 فیصد والدین اور 30 فیصد بچے آپس میں بات کرنے کے بجائے کھانے کی ٹیبل پر اسمارٹ فون میں مشغول رہنا پسند کرتے ہیں۔

’ویوو‘ نے اپنی ایک ریسرچ رپورٹ میں بتایا ہے کہ والدین اور بچوں میں اسمارٹ فون چلانے کی عادت اتنی زیادہ بڑھ چکی ہے کہ اب وہ ساتھ میں کھانا کھانے کے دوران بھی موبائل کا استعمال کرتے ہیں۔ کمپنی نے اپنی سالانہ سوئچ آف رپورٹ کا 7واں ایڈیشن جاری کیا ہے۔ ریسرچ کے بعد کمپنی نے سوئچ آف انیشیٹ کی شروعات کی ہے۔ اس قدم کے تحت لوگوں کو ڈیجیٹل کے بجائے ریئل لائف کے رشتے کو زیادہ مضبوط کرنے پر زور دیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 72 فیصد والدین اور 30 فیصد بچے آپس میں بات کرنے کے بجائے کھانے کی ٹیبل پر اسمارٹ فون میں مشغول رہنا پسند کرتے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ 72 فیصد بچے ایسے ہوتے ہیں جو رات کے کھانے کے وقت اپنے والدین کے ساتھ ہوتے ہیں۔ ’ویوو‘ کی تحقیقات میں یہ سمجھنے کی کوشش ہوئی ہے کہ خاندان بدلتے ڈیجیٹل دنیا کے ساتھ کیسے تال میل بیٹھا رہے ہیں۔ تحقیقات میں 2 اہم نتائج سامنے آئے ہیں، پہلا یہ کہ کھانے کا وقت خاندان کے لیے ضروری وقت بن گیا ہے، جب وہ ایک دوسرے سے بات چیت کر سکتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ بچے اب یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے والدین بہت زیادہ مصروف رہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کھانا کھانے کے دوران 72 فیصد والدین اور 30 فیصد بچے اپنے اسمارٹ فون چیک کرتے ہیں۔ والدین روزانہ 4.4 گھنٹے اور بچے 3.5 گھنٹے اسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہیں۔ والدین اور بچے دونوں مختلف قسم سے اسمارٹ فون میں مشغول رہتے ہیں، جہاں والدین تھوڑے تھوڑ وقت کے لیے موبائل چیک کرتے ہیں، جبکہ بچے اس کو تفریح کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ 67 فیصد بچے ایسے ہیں، جو اپنے والدین کے مشغول ہونے کی وجہ سے اے آئی کا استعمال کرتے ہیں اور اس سے بات چیت کرتے ہیں۔
تحقیقات میں پایا گیا ہے کہ 72 فیصد بچے ایسے ہیں جو اپنے والدین کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں، لیکن زیادہ تر وقت وہ فون چلاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ جبکہ 91 فیصد بچوں کا کہنا ہے کہ جب فون ایک طرف رکھ دیے جاتے ہیں، تو بات چیت زیادہ آسان اور اچھی ہو جاتی ہے۔ یہ وقت ایسا بن جاتا ہے جب گھر کے لوگ ایک دوسرے پر توجہ دیتے ہیں اور بات چیت کرتے ہیں۔ رپورٹ میں رواں سال بچوں کے اے آئی ٹولز کے تئیں جھکاؤ بھی دیکھا گیا ہے۔ بدلتی ہوئی تعلیمی ضروریات کے پیش نظر 16-10 سال کے 54 فیصد بچے اے آئی کو روزمرہ کے استعمال میں شامل کر رہے ہیں۔ اس کا استعمال وہ ہوم ورک اور خود کے ڈیولپمنٹ میں کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ آج کل بچے والدین کی جگہ ’اے آئی چیٹ بوٹ‘ کا سہارا لینے لگے ہیں۔ کیونکہ بچوں کو لگتا ہے کہ ان کے والدین بہت مصروف رہتے ہیں اور ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ 4 میں سے 1 بچہ صاف طور پر کہتا ہے کہ اے آئی کی وجہ سے وہ اپنے والدین سے کم باتیں کرتے ہیں۔ ویوو انڈیا کے کارپوریٹ اسٹریٹجی ہیڈ نے بتایا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ تکنیک کو رشتوں کو مضبوط کرنا چاہیے نہ کہ ان کے درمیان فاصلے قائم کرنے چاہئیں۔ رواں سال کی سوئچ آف اسٹڈی بتاتی ہے کہ خاندان توازن قائم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔