بھنگار جمع کر کے روٹی روزی کا انتظام کرنے والے شخص کے بیٹے نے تعلیمی شعبہ میں حاصل کی بڑی کامیابی
اکولہ ضلع کے روشن شاہ نے غربت اور نامساعد حالات کے باوجود مہاراشٹر انجینئرنگ سروسز میں 18واں مقام حاصل کر کے عزم و حوصلے کی مثال قائم کی ہے۔

ممبئی: مضبوط ارادے ہوں تو چٹان جیسی آزمائش کو بھی سر کیا جا سکتا ہے۔ یہ محض کہنے سننے کی بات نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی کہاوت ہے۔ اگر ارادے مضبوط ہو اور کچھ کر گزرنے کی چاہت ہو تو راستے خود بخود بنتے چلے جاتے ہیں اور قدرت بھی مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ ایسی ہی کچھ حقیقت پر مبنی داستان مہاراشٹر کے اکولہ ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں ’شرلا‘ سے تعلق رکھنے والے روشن شاہ کی ہے۔ جس کے بلند عزائم اور محنت کے جذبے نے اسے آج غربت اور تنگ دستی کی زندگی سے نکال کر ایک بہتر مقام پر لاکھڑا کیا۔
اکولہ ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں ’شرلا‘ کے رہنے والے حسین شاہ جو غربت اور کسمپرسی کی زندگی گزارتے ہوئے گاؤں میں بھنگار جمع کر کے اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالتے تھے، ان کے فرزند روشن شاہ نے نامساعد حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے مہاراشٹر انجینئرنگ سروسز (ایم ای ایس) امتحان میں 18واں مقام حاصل کر کے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔ ایم ای ایس کا مقابلہ جاتی امتحان مہاراشٹر اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن کے زیر اثر آتا ہے۔
کامیابی کے حصول کے لیے اس نوجوان کی جہدوجہد غریب و نادار طلبہ کیلئے ’روشن چراغ‘ کی طرح عیاں ہے کہ کس طرح مضبوط ارادے کے ساتھ ناسازگار اور نامواقف حالات کو مواقف کیا جا سکتا ہے اور کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ناسازگار حالات کو روشن نے اپنی زندگی میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ روشن نے جب دسویں جماعت میں اپنی ذاتی محنت ومشقت کی بنیاد پر 92.40 فیصد مارکس حاصل کیے، تو اس دوران اس کے والد پر فالج کا شدید حملہ ہوا۔ والدہ اور چھوٹے بھائی کھیتوں میں مزدوری کر کے 2 وقت کی روٹی روزی کا انتظام کرتے۔ روشن بھی ان کے ساتھ کھیتوں میں کام کرنے پر مجبور ہوا۔

روشن شاہ
شرلا گاؤں، جہاں بمشکل 7 مسلم خاندان ہی آباد ہیں، روشن شاہ کے اہل خانہ 2 کمرے کے چھوٹے سے گھر میں رہائش پذیر ہیں۔ یہاں ایک کمرے میں کھانا تیار ہوتا ہے اور دوسرے کمرے میں بیٹھا جا سکتا ہے۔ 2017 میں دسویں جماعت میں روشن کی کامیابی کی خبر جب معروف مراٹھی روزنامہ اخبار ’لوک مت‘ کی زینت بنی کہ بھنگار جمع کرنے والے شخص کے بیٹے نے دسویں جماعت کے امتحان میں 92.40 فیصد نمبرات سے کامیابی حاصل کی ہے، تو اس خبر نے سبھی کو متاثر کیا۔ اکولہ کے معلم عبدالوہاب شیخ نے اس خبر کو پڑھنے کے بعد اس غریب بچے کی اعلی تعلیم کا خرچ برداشت کرنے کا ارادہ کیا۔ وہاب سر نے روشن کے والد سے ملاقات کی اور اس کے تعلیمی اخراجات کو برداشت کرنے کا یقین دلایا۔ بعد ازاں روشن کی ذہانت اور بہتر کارکردگی کو دیکھتے ہوئے مزید 2 مخیران غنی اللہ سر اور برہان عرب بھی ساتھ آئے اور تینوں مل کر روشن کی تعلیم، رہائش اور ضروری اخراجات کی ذمہ داری آپس میں تقسیم کر کے روشن کے مستقبل کو مزید روشن کرنے میں جٹ گئے۔
تینوں افراد روشن کے نہ رشتے دار تھے اور نہ ہی واقف کار، بس اس بچے کی ذہانت اور محنت نے انہیں متاثر کیا اور وہ انسانی فریضہ سمجھ کر روشن کی مدد کیلئے آگے آئے۔ روشن شاہ نے اپنے گاؤں کے ضلع پریشد اسکول سے مراٹھی میڈیم سے بنیادی تعلیم حاصل کی۔ ہائی اسکول کی پڑھائی بھی گاؤں کے ہی ایک اسکول سے مکمل کی۔ دسویں جماعت میں نمایاں کامیابی کے بعد گورنمنٹ پالی ٹکنیک کالج امراوتی سے ڈپلومہ کا امتحان نمایاں نمبرات سے پاس کیا۔ امتیازی نمبرات کی بنیاد پر اس کا داخلہ جلگاؤں کے ایک گورنمنٹ انجینئر کالج میں ہو گیا، جہاں سے روشن نے بی ٹیک میں بھی امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کی۔
اسی دوران والد کی بیماری اور گھر کی مشکلات نے راستہ روکنے کی کوشش کی، لیکن روشن نے ہار نہیں مانی اور اپنے ہدف پر برابر نظر رکھتے ہوئے جدوجہد جاری رکھی۔ روشن مقابلہ جاتی امتحان مہاراشٹر انجینئرنگ سروسز (ایم ای ایس) کیلئے تیاریوں میں مصروف رہا۔ نامساعد گھریلو حالات کی بناء پر روشن نے ایم ای ایس کی کوچنگ جوائن نہیں کی بلکہ سیلف اسٹڈی پر بھروسہ کیا۔
روشن نے پریلیم کی تیاری اپنے گھر میں رہ کر کی اور مینس امتحان کی تیاری پونہ شہر میں عبدالوہاب سر کے فرزند کے ساتھ رہ کر مکمل کی۔ پہلی کوشش میں صرف 15 نمبروں کی کمی سے ناکام رہا، لیکن دوسری کوشش میں ریاست بھر میں 18ویں رینک حاصل کی، جس سے واٹر کنزرویشن ڈپارٹمنٹ میں بطور اسسٹنٹ انجینئر کے طور پر سلیکشن ہوا۔
روشن کا کہنا ہے کہ عبدالوہاب سر، جو کہ پیشے مدرس تھے، انھوں نے بہت مدد کی۔ عبدالوہاب سر فی الحال ملازمت سے سبکدوش ہو چکے ہیں۔ 2017 میں ان کے 5 بچے بھی زیر تعلیم تھے، اس کے باوجود وہاب سر اور ان کے رفقاء نے نہ صرف انہیں حوصلہ دیا بلکہ تعلیمی اخراجات بھی برداشت کئے۔ ان 3 نیک دل انسانوں کی مدد میرے اور اہل خانہ کی زندگی میں خوشگوار تبدیلی لانے کی ضامن بنی۔
روشن سرکاری محکمہ میں انجینئرنگ کی خدمات انجام دینے کے ساتھ ایڈمنسٹریٹیو سروسز کے مقابلہ جاتی امتحانات میں قسمت آزمانے کا خواہاں ہے۔ روشن نامساعد حالات سے دو چار طلبہ و طالبات کو پیغام دیتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ حالات کا رونا نہ روئیں، غربت اور امیری اللہ کی دین ہے۔ بس اللہ پر بھروسہ اور یقین کر کے بھرپور محنت اور لگن کے ساتھ اپنے ہدف کو پانے کوشش کریں۔ اللہ تبارک تعالی حالات کو خود بخود سازگار بنا دیتا ہے۔ تعلیم ہی ایک واحد ہتھیار ہے جس سے نوجوان طبقہ سرخ روئی حاصل کر سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔