
فوٹو ویڈیو گریپ
اینجل چکما قتل معاملے میں تفتیش آگے بڑھ رہی ہے اور پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک 5 ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم تاحال فرار ہے۔ اس سلسلے میں ایس ایس پی اجے سنگھ نے بتایا کہ واقعے کے حوالے سے پولیس کو شکایت واردات کے تقریباً 24 گھنٹے بعد موصول ہوئی تھی۔ ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ آ چکی ہے اور تفتیش جاری ہے۔ ایس ایس پی نے واضح کیا کہ ابتدائی جانچ میں نسلی تبصرے سے متعلق کسی واقعے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے اور اس زاویے سے پیش آنے والے دعوؤں کی پولیس تردید کرتی ہے۔
Published: undefined
ایس ایس پی اجے سنگھ نے کہا کہ جن ملزمین کی موجودگی کی اطلاع تھی، انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ایک ملزم واردات کے بعد نیپال فرار ہو گیا تھا، جس کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر دبشیں دی جا رہی ہیں۔ پولیس کے مطابق فرار ملزم کو جلد گرفتار کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں اور تمام پہلوؤں سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں تاکہ معاملے کی حقیقت سامنے آ سکے۔
Published: undefined
دوسری جانب ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے متوفی طالب علم اینجل چکما کے والد ترون پرساد چکما سے فون پر بات کی اور واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ نے انہیں بتایا کہ اس معاملے میں اب تک پانچ ملزمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ ایک ملزم کی گرفتاری باقی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ملزم کی گرفتاری کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے اور اس پر انعام بھی مقرر کیا گیا ہے۔
پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ قصورواروں کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا اور انہیں سخت سے سخت سزا دلانے کے لیے قانونی کارروائی پوری سنجیدگی سے آگے بڑھائی جائے گی۔ انہوں نے متاثرہ خاندان کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ یہ واقعہ 9 دسمبر کی شام اس وقت پیش آیا جب جگیاسا یونیورسٹی میں ایم بی اے آخری سال کے طالب علم اینجل چکما اپنے بھائی مائیکل چکما کے ساتھ ایک جنرل اسٹور گیا تھا۔ اسی دوران کچھ نوجوانوں کے ساتھ جھگڑا ہوا جس کے بعد مار پیٹ اور چاقو سے حملے کا الزام سامنے آیا۔ اینجل چکما شدید زخمی ہو گیا تھا اور علاج کے دوران جمعہ کو اس کی موت ہو گئی۔ تاہم دہرادون پولیس نے نسلی تبصرے کی بنیاد پر قتل کی بات سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ تمام پہلوؤں کی غیر جانبدارانہ جانچ جاری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined