قومی خبریں

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کا حادثہ نہیں، قتل عام ہے، وزیر ریلوے استعفیٰ دیں: سپریہ شرینیت

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ سے 18 افراد جاں بحق ہو گئے۔ جس کے بعد سپریہ شرینیت نے وزیر ریلوے اشونی ویشنو پر اعداد و شمار چھپانے کے الزامات عائد کیے اور ان کے استعفے کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت / سوشل میڈیا</p></div>

کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت / سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر پیش آئے المناک حادثے کو قتل عام قرار دیتے ہوئے ریلوے انتظامیہ اور وزیر ریلوے اشونی ویشنو پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ حکومت کی مجرمانہ لاپروائی اور ریلوے کی سنگین ناکامی کا نتیجہ ہے۔

Published: undefined

سپریہ شرینیت نے پریس کانفرنس میں کہا، ’’یہ کوئی عام حادثہ نہیں، یہ قتل عام ہے۔ آستھا اور عقیدت کے ساتھ کمبھ کی یاترا پر نکلے افراد کو انتظامیہ کی ناکامی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ حکومت کی نااہلی نے 18 قیمتی جانیں چھین لیں، جس میں 9 خواتین، 4 مرد اور 5 معصوم بچے شامل ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’حادثے سے پہلے ہی ریلوے انتظامیہ کو اندازہ تھا کہ عقیدت مندوں کی بڑی تعداد کمبھ میں شرکت کے لیے ٹرینوں کا رخ کرے گی۔ 15 فروری کو ہر گھنٹے تقریباً 1500 جنرل ٹکٹ فروخت ہو رہے تھے لیکن اس کے باوجود بھیڑ کے کنٹرول کے لیے کوئی خاص انتظام نہیں کیا گیا۔ ‘‘

Published: undefined

سپریہ شرینیت نے عینی شاہدین کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیشن پر خوفناک مناظر دیکھنے کو ملے۔ وہاں لوگوں کی لاشیں بے یار و مددگار پڑی تھیں، مزدوروں نے لاشوں کو اٹھا اٹھا کر باہر نکالا، اسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی۔ لوگ اپنے پیاروں کو کھو کر بے بسی میں رو رہے تھے لیکن حکومت ان کی چیخیں سننے کو تیار نہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پلیٹ فارم کی اچانک تبدیلی کی خبروں کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ یہی اصل افراتفری اور بھگدڑ کی بڑی وجہ بنی۔ اگر ریلوے کو پہلے سے علم تھا کہ عقیدت مندوں کا رش ہوگا، تو کیا حفاظتی انتظامات کیے گئے؟ کیا پولیس فورس تعینات کی گئی؟ کیا بار بار اعلانات کر کے بھیڑ کو سنبھالنے کی کوشش کی گئی؟ یا سب کچھ حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا؟

Published: undefined

سپریہ شرینیت نے انکشاف کیا کہ حادثے کے بعد حکومت اور ریلوے انتظامیہ نے حقائق کو دبانے کے لیے میڈیا پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ ریلوے پولیس نے رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے فون ضبط کیے، ان کی فوٹیج زبردستی ڈیلیٹ کرائی، حتیٰ کہ خواتین صحافیوں کے شناختی کارڈ تک چھین لیے گئے۔

انہوں نے سوال کیا کہ آخر حکومت کو کس بات کا خوف ہے؟ اگر آپ نے کچھ غلط نہیں کیا تو حقائق کو چھپانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ آپ کو اپنے عوام کے سامنے سچ بولنے سے ڈر کیوں لگ رہا ہے؟

Published: undefined

سپریہ شرینیت نے حکومت کی ترجیحات پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت عام لوگوں کے لیے کچھ کرنے کو تیار نہیں ہے، بلکہ صرف اپنے قریبی دوستوں اور وی آئی پی افراد کو سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

ایک طرف وزیر اعظم اپنے خاص دوستوں کو وی وی آئی پی ڈبکی لگوا رہے ہیں، دوسری طرف عام عقیدت مندوں کو بھیڑ میں دم گھٹ کر مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ایک طرف حکومت اپنے دوستوں کو ہیلی کاپٹر میں گھما رہی ہے، دوسری طرف عام عوام کو ریلوے اسٹیشن پر لاوارث چھوڑ دیا گیا۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے وزیر کی بے حسی حد سے تجاوز کر چکی ہے۔ جب لوگ دم گھٹنے سے مر رہے تھے، تو وزیر ریلوے اشونی ویشنو اموات کے اعداد و شمار چھپانے میں لگے تھے۔ جب بھی کوئی ریلوے حادثہ ہوتا ہے، یہ وزیر صرف لیپا پوتی میں لگ جاتے ہیں۔ ان کا مقصد عوام کو جواب دینا نہیں، بلکہ حکومت کا دامن بچانا ہوتا ہے۔ سپریہ شرینیت نے کہا کہ یہ حکومت عام لوگوں کی جان کی پرواہ نہیں کرتی، اس لیے اب انہیں جواب دہ بنانا ہوگا۔

سپریہ شرینیت نے کہا، یہ حکومت کتنی بے حس ہو چکی ہے کہ جب لوگ بے بسی میں مر رہے تھے، تب ان کی جان بچانے کی بجائے ان کی موت کے اعداد و شمار چھپانے میں زیادہ محنت کی جا رہی تھی۔ کیا حکومت کو پہلے سے معلوم نہیں تھا کہ کمبھ کے لیے لاکھوں لوگ سفر کریں گے؟ اگر معلوم تھا تو کیا اضافی ٹرینیں چلائی گئیں؟ کیا حفاظتی انتظامات کیے گئے؟ یا سب کچھ بھگوان بھروسے چھوڑ دیا گیا؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined