قومی خبریں

پہلگام حملے میں لوگوں کی جان بچانے والے نزاکت کا چھتیس گڑھ میں والہانہ استقبال، خوب ہوئی پھولوں کی بارش

اروند اگروال نے کہا کہ اگر اس دن نزاکت بھائی نہ ہوتے تو شاید آج ہم زندہ نہ ہوتے۔ انہوں نے جو کچھ کیا اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر:سوشل میڈیا</p></div>

تصویر:سوشل میڈیا

 

ایمانداری اور خود داری کے ساتھ سیاحوں کی رہنمائی کے لیے مشہور نزاکت احمد شاہ جنہیں آج کل ’فرشتہ‘ اور عظیم انسانیت نواز کے طور پر یاد کیا جارہا ہے، جب وہ چھتیس گڑھ پہنچتے ہیں تو وہاں کا ماحول انتہائی جذباتی، شاباشی اور تالیوں سے گونج اٹھتا ہے۔ چھتیس گڑھ کے چرمیری قصبہ میں نزاکت شاہ کو جس طرح لوگوں نے گلے لگایا، سر پر ہاتھ پھیرا وہ ان کے لئے یادگار لمحہ تھا۔ یہاں کا ماحول انتہائی جذباتی تھا، لوگ تالیاں بجا رہے تھے اور پھول کی پتیاں نچھاور کر رہے تھے۔ نزاکت شاہ کوئی اور نہیں بلکہ وہ نوجوان ہے جس کی ہمت نے 6 ماہ قبل ایک پورے خاندان کی جان بچائی تھی۔

Published: undefined

 کشمیر کے پہلگام میں ہوئے خوفناک دہشت گردانہ حملے کے دوران گائڈ نزاکت احمد شاہ نے وہ کر دکھایا جس نے انسانیت کا سرفخرسے بلند کیا۔ 22 اپریل 2025 وہ دن تھا جب پہلگام کی وادیوں میں گولیوں کی گونج نے سیاحوں کو ہلاکر رکھ دیا تھا۔ دہشت گردوں نے اچانک حملہ کردیا تھا اور کچھ ہی منٹوں میں 26 معصوم جانیں ضائع ہوگئیں۔ ہر طرف افراتفری کا عالم تھا، لوگ اپنی جان بچانے کے لیے ادھر اُدھر بھاگ رہے تھے۔ اسی وقت وہاں چھتیس گڑھ کے بی جے پی کارکن اروند اگروال اپنے اہل خانہ کے ساتھ موجود تھے۔ دو چھوٹے بچوں سمیت پورا خاندان اس بھنور میں پھنس گیا جہاں ہر طرف سے موت جھانک رہی تھی۔

Published: undefined

اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں کی خوفناک فائرنگ کے دوران جائے وقوعہ پر مقامی گائیڈ نزاکت احمد شاہ نے بے مثال ہمت کا مظاہرہ کیا۔ گولیوں کی بارش کے درمیان اس نے اگروال خاندان کو محفوظ مقام تک پہنچایا۔ اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے شاہ نے بچوں کو گود میں اٹھاکر پتھروں اور درختوں کے پیچھے چھپا دیا اور آہستہ آہستہ انہیں فائرنگ کے علاقے سے باہر نکالا۔ نزاکت کی ہمت اورسمجھداری نے ایک پورے خاندان کو دہشت گردوں کے قہرسے بچالیا۔

Published: undefined

اس واقعہ کے6 مہینے گزر گئے، زندگی معمول پر آ گئی ہے لیکن اس دن کی خوفناک یادیں کسی کے دل سے مٹ نہیں پائی ہیں۔ حال ہی میں جب نزاکت شاہ کاروبار کے سلسلے میں چھتیس گڑھ کے چرمیری پہنچے تو اروند اگروال خاندان نے ان کا استقبال اس بیٹے کی طرح کیا جو خاندان کو موت کے منھ سے کھینچ لایا تھا۔ پورے شہر میں اس جذباتی ملاقات کا ذکر ہورہا تھا۔ لوگوں نے نزاکت کو پھولوں کے ہار پہنائے اور اس کی ہمت کو سلام پیش کیا۔

Published: undefined

اس موقع پر اروند اگروال نے کہا کہ اگر اس دن نزاکت بھائی نہ ہوتے تو شاید آج ہم زندہ نہ ہوتے۔ انہوں نے جو کچھ کیا اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ وہیں نزاکت شاہ نے جذباتی انداز میں کہا کہ چھتیس گڑھ ہمارا بھی گھر ہے، یہاں کا پیار اور اپنا پن ہم کبھی بھول نہیں پائیں گے۔ یہ کہانی صرف ایک گائڈ یا خاندان کی نہیں بلکہ اس انسانیت کی ہے جو سرحدوں اور مذاہب سے بالاتر ہے۔ اگروال خاندان کے ساتھ نزاکت شاہ کا عمل بتاتا ہے کہ جب ہمدردی دل میں زندہ ہو تو دہشت کی کوئی بھی گولی انسانیت کو نہیں مار سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined