قومی خبریں

’قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات کو قصداً نظر انداز کر دیا گیا ہے‘، راہل گاندھی کا مودی حکومت پر سنگین الزام

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات کے 2 اہم عہدے گزشتہ ایک سال سے خالی پڑے ہیں۔ یہ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، اسے کمزور کرنا دلتوں کے آئینی و سماجی حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia

 

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آج مودی حکومت پر قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات (این سی ایس سی) کو قصداً نظر انداز کرنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے مرکز کی بی جے پی قیادت والی حکومت کو دلت مخالف ذہنیت رکھنے والی قرار دیا اور کہا کہ حکومت دلتوں کے آئینی و سماجی حقوق پر براہ راست حملہ کر رہی ہے۔

Published: undefined

یہ بیان راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دیا ہے۔ اپنے پوسٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’بی جے پی حکومت کی دلت مخالف ذہنیت کا مزید ایک ثبوت دیکھیے۔ دلتوں کے حقوق کی حفاظت کرنے والے قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات کو قصداً نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ اس کے 2 اہم عہدے گزشتہ ایک سال سے خالی پڑے ہیں۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’یہ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ اسے کمزور کرنا دلتوں کے آئینی و سماجی حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔ کمیشن نہیں تو حکومت مین دلتوں کی آواز کون سنے گا؟ ان کی شکایتوں پر کارروائی کون کرے گا؟‘‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے پی ایم مودی سے قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات کے سبھی خالی عہدوں پر تقرری کیے جانے کی گزارش بھی اپنے پوسٹ میں کی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’وزیر اعظم جی، جلد از جلد کمیشن کے سبھی عہدے بھرے جانے چاہئیں تاکہ یہ دلتوں کے حقوق کی حفاظت کرنے کی اپنی ذمہ داری اثر انداز طریقے سے نبھا سکے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ ’قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات‘ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 338 میں مذکورہ ایک آئینی ادارہ ہے۔ اس کی اہمیت ان معنوں میں بہت زیادہ ہے کہ ادارہ درج فہرست ذاتوں کے حقوق کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ملک میں سماجی و معاشی ترقی کو فروغ دینے میں اپنا خاطر خواہ کردار ادا کرتا ہے۔ اس آئینی کمیشن کا قیام 2004 میں آئین کے آرٹیکل 338 کے تحت کیا گیا ہے۔ اس سے قبل یہ ایک جوائنٹ باڈی تھا جو درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل (ایس سی/ایس ٹی) دونوں کے لیے کام کرتا تھا۔ بعد میں اس کے کام میں شفافیت اور ذمہ داری کو درست طریقے سے نبھانے کے لیے اسے الگ کر دیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined