قومی خبریں

ڈاکٹر کفیل کی ماں کا درد چھلکا، کہا ’میری فیملی کو پولس سیکورٹی چاہیے‘

ڈاکٹر کفیل خان کے بھائی کاشف جمیل پر قاتلانہ حملہ کے بعد گولی نکالے جانے سے پہلے پولس نے اس معاملے میں جو رویہ اختیار کیا وہ کئی طرح کے سوالات کھڑے کرتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا ڈاکٹر کفیل کی والدہ

ڈاکٹر کفیل خان کے چھوٹے بھائی کاشف جمیل پر گزشتہ رات قاتلانہ حملہ کے بعد ان کی ماں کا درد میڈیا کے سامنے چھلک پڑا۔ انھوں نے اپنے پورے خاندان کو خوف کے سائے میں زندگی بسر کرتا ہوا بتایا اور کہا کہ ’’میری فیملی کو پولس سیکورٹی کی ضرورت ہے۔‘‘ کاشف جمیل پر قاتلانہ حملہ کے بعد ان کی ماں اس بات کو لے کر تشویش میں نظر آئیں کہ ان کی فیملی کے دیگر ممبران پر بھی اس طرح کے حملے ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

اس معاملے میں ڈاکٹر کفیل خان نے بھی ایک ویڈیو اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ انھیں پہلے سے ہی اندیشہ تھا کہ ان کی فیملی کو ٹارگیٹ کیا جائے گا۔ انھوں نے اس ویڈیو میں ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت اور پولس انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کاشف جمیل کی حالت میں ہو رہی بہتری کی خبر دیتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ کس طرح پولس نے علاج کے دوران انھیں پریشان کیا اور بلاوجہ اِدھر سے اُدھر دوڑاتی رہی۔ ڈاکٹر کفیل خان کے مطابق ڈاکٹر رنوجے دوبے جو ان کے ساتھ تھے، ان کا مشورہ تھا کہ گولی کو جلد نکالی جائے، لیکن پولس والوں نے پہلے میڈیکو لیگل کرانے کے لیے زور دیا جس کی وجہ سے صدر اسپتال جانا پڑا اور وہاں ایک گھنٹہ میں میڈیکو لیگل مل گیا۔ لیکن پولس والوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ وہ میڈیکل کالج کا میڈیکو لیگل مانیں گے اور وہاں اس کے لیے باضابطہ میڈیکل بورڈ بنے گا۔

Published: undefined

اس ویڈیو میں ڈاکٹر کفیل نے بتایا کہ پولس کے رویہ کو دیکھتے ہوئے وہ لوگ کسی طرح سے اسٹار ہاسپیٹل پہنچے تاکہ گولی نکالی جا سکے لیکن وہاں پوری پولس فورس پانچ دس گاڑی میں سوار ہو کر پہنچ گئی اور جبراً میڈیکل کالج لے گئی جہاں کے ڈاکٹروں نے میڈیکو لیگل کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ صدر اسپتال میں پہلے ہی میڈیکو لیگل ہو گیا ہے اس لیے اس کی ضرورت نہیں اور کاشف جمیل کا علاج کہیں بھی ہو سکتا ہے۔ڈاکٹر کفیل کے ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولس انتظامیہ کا رویہ اس معاملے میں مشتبہ تھا۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ کافی دیر تک پولس نے اس معاملے میں ایف آئی آر بھی درج نہیں کی اور گورکھپور کے ایس ایس پی شلبھ ماتھر نے کچھ گھنٹوں قبل میڈیا سے کہا کہ کاشف جمیل کی صحت بہتر ہو رہی ہے اور اس معاملے میں اس کی فیملی کی طرف سے تحریری شکایت کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

بہر حال، ڈاکٹر کفیل کے بڑے بھائی عدیل خان نے ’قومی آواز‘ سے بتایا کہ انھوں نے ایف آئی آر درج کرنے کے لیے پولس کو تحریری شکایت دے دی ہے اور یہ درج بھی کر لیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عدیل نے اس کی کاپی بھی بھیجی۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’پولس اس معاملے میں بے حسی کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہے اور وہ قصورواروں کو پکڑنے میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔‘‘ انھوں نے کاشف جمیل کی صحت سے متعلق بتایا کہ ’’گولی نکالے جانے کے بعد وہ خطرے سے باہر بتائے جارہے ہیں لیکن آئندہ دو دن کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔‘‘

Published: undefined

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب کاشف جمیل پر غنڈوں نے حملہ کیا اس وقت اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ گورکھپور میں ہی موجود تھے جوکہ حملہ کے مقام سے محض 500 میٹر کی دوری پر تھے۔ علاقے میں ان کی موجودگی کے باوجود جرائم پیشہ عناصر کے ذریعہ ڈاکٹر کفیل کے بھائی پر حملہ ریاست میں ’غنڈہ راج‘ کی طرف واضح اشارہ کر رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined