
مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ / آئی اے این ایس
بھوپال: مدھیہ پردیش کے گونا ضلع میں کھاد کی طویل قطار میں لگی ایک آدیواسی خاتون کی موت نے ریاستی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ بگیرہ ڈبل لاک کھاد تقسیم مرکز پر یوریا لینے پہنچی بھوری بائی نامی خاتون کی سردی اور تھکن کے باعث شب کے وقت موت ہوگئی۔ واقعہ کے بعد کانگریس نے حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے اسے سرکاری لاپروائی سے ہوئی پُر اسرار ہلاکت قرار دیا ہے۔
Published: undefined
سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے کہا کہ بھوری بائی کی موت کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ ایک ایسی منظم کوتاہی کا نتیجہ ہے جسے حکومت نے خود پیدا کیا ہے۔ ان کے مطابق خاتون تین دن تک کھاد کے لیے لائن میں لگتی رہیں۔ کبھی مشین خراب بتائی جاتی، کبھی افسران غائب ملتے اور کبھی پورا نظام بند قرار دیا جاتا۔ بھوک، شدید سردی اور تھکن نے ان کی صحت کو مسلسل کمزور کیا لیکن نہ انتظامیہ نے کوئی مدد فراہم کی اور نہ ہی وقت پر طبی امداد دی گئی۔
Published: undefined
کمل ناتھ کا کہنا تھا کہ جب اہل خانہ رات کے وقت انہیں اسپتال لے کر پہنچے تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ انہوں نے کہا، ’’یہ صرف ایک موت نہیں بلکہ اس نظام کی پیدا کردہ ہلاکت ہے جو کسانوں پر مسلط کیا گیا ہے۔‘‘ ان کے مطابق کسان کڑاکے کی سردی میں زمین پر لیٹ کر رات گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت صرف بیانات تک محدود ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ تبھی جاگتی ہے جب کسی کسان کی موت ہو جاتی ہے۔ بھوری بائی کے انتقال کے فوراً بعد اچانک مشینیں ٹھیک ہو گئیں اور صبح ساڑھے چھ بجے تک کھاد تقسیم شروع کر دیا گیا۔ کمل ناتھ نے کہا کہ ’’یہ ثابت کرتا ہے کہ کسانوں کی موت ہی اس حکومت کے لیے واحد الارم بن گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں کھاد کی حقیقی کمی نہیں ہے بلکہ نیت کی کمی ہے۔ ان کے مطابق مافیا، دلال اور چند افسران کھاد کو ذخیرہ کر کے کالابازاری کرتے ہیں جبکہ کسان قطاروں میں تڑپتے رہتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سرکاری بے حسی کے باعث کبھی قرض، کبھی قطار اور کبھی دیگر لاپرواہیوں سے کسانوں کی جانیں جا رہی ہیں لیکن حکومت خاموش ہے۔
کمل ناتھ نے کہا کہ بھوری بائی کھاد نہیں بلکہ اپنا حق لینے آئی تھیں مگر نظام نے انہیں لائن میں کھڑا رکھ کر مار دیا۔ ان کے مطابق ’’یہ صرف انتظامی ناکامی نہیں بلکہ نظام کے ذریعے کی گئی ہلاکت ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined