قومی خبریں

مہوا موئترا نے لوک سبھا میں پیسے لے کر  سوال پوچھے! نشی کانت دوبے نےلگائے سنگین الزامات

ٹی ایم سی کی چیخ و پکار بریگیڈ ایسے ہتھکنڈے اپناتی ہے جس سے دیگر اراکین کے مسائل پر بحث و مباحثہ کرنے کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی لیڈر مہوا موئترا پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ اس کے علاوہ نشی کانت دوبے نے سپریم کورٹ کے وکیل جئے اننت دیہادرائی کے خط کا حوالہ دیا اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

خط میں انہوں نے کہا، ’’مجھے ایڈوکیٹ جئے اننت دیہادرائی کا ایک خط ملا ہے، جس میں انہوں نے مہوا موئترا پر سوالوں کے بدلے رشوت لینے کا الزام لگایا ہے۔‘‘ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے خط میں لکھا ہے کہ درشن مشہور کاروباری  ہیرانندانی  کی کمپنی کے کاروباری مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے سوالات پوچھے گئے۔ نشی کانت دوبے نے خط میں لکھا کہ مہوا موئترا کے حالیہ 61 سوالات میں سے 50 ایسے سوالات تھے جو درشن ہیرانندانی اور ان کی کمپنی کے کاروباری مفادات کے تحفظ یا فائدہ کے لیے پوچھے گئے تھے۔

Published: undefined

اوم برلا کو لکھے گئے خط میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ  مہوا موئترا پر لوک سبھا میں سوال پوچھنے کے نام پر رشوت لینے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے لکھا  ہےکہ یہ ایوان کی توہین ہے۔ اس کی فوری تحقیقات ہونی چاہیے۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ میں شائع خبر کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ "جب بھی پارلیمنٹ کا اجلاس ہوتا ہے، موہوا موئترا اور سوگتا رائے کسی نہ کسی بہانے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالتے ہیں، ہر کسی کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں۔ میں اور بہت سے دیگر ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ حیران رہتے تھے کہ موہوا موئترا ایسا کیوں کرتی ہیں ؟" ٹی ایم سی کی قیادت والی ٹی ایم سی کی چیخ و پکار بریگیڈ ایسے ہتھکنڈے اپناتی ہے جس سے دیگر اراکین کے مسائل پر بحث و مباحثہ کرنے کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اب مہوا موئترا کا لوک سبھا میں سوال پوچھنے کے بجائے ایک تاجر سے پیسے بٹورنے اور دوسرے کاروباری گروپ کو نشانہ بنانے کا ارادہ بے نقاب ہو گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined