راہل گاندھی / آئی اے این ایس
ہندوستان کی کئی ریاستوں میں اس وقت مانسون نے گرمی سے راحت ضرور دی ہے، لیکن کئی طرح کے حادثات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کچھ اہم حادثات کا تذکرہ کرتے ہوئے بی جے پی حکومتوں کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے بی جے پی حکومتوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عوام کے خون پسینے کی کمائی سے دیے گئے ٹیکس کا پیسہ بدعنوانی میں بہا رہی ہے۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے راہل گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’مانسون آیا اور ساتھ ہی آپ کے ٹیکس کے پیسے بھی بہا لے گیا– بی جے پی کی بدعنوانی کی گندگی میں۔‘‘
Published: undefined
فیس بک پر کی گئی اس پوسٹ میں راہل گاندھی لکھتے ہیں کہ ’’ہر بار کوئی پُل گرتا ہے، ہر بار جب کوئی سڑک بہہ جاتی ہے، ہر بار جب کوئی ٹرین پٹری سے اترتی ہے... سمجھ لیجیے یہ صرف تعمیر کی ناکامی نہیں، یہ ایک منظم لوٹ ہے، آپ کی جیب سے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’ہر بار جب حادثے میں کسی عزیز کی جان جاتی ہے اور کوئی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاتا، تو وہ حادثہ نہیں قتل ہوتا ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے حادثات کی کچھ مثالیں بھی سامنے رکھی ہیں۔ انھوں نے موجودہ حالات سے عوام کو متعارف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’گجرات کے جونا گڑھ میں نیا پُل افتتاح سے پہلے ہی منہدم ہو گیا۔ راجکوٹ میں قومی شاہراہ بارش میں دھنس گیا۔ دہلی میں 15 ہزار کروڑ روپے سے تیار پرگتی میدان اَنڈر پاس غرقاب ہو گیا۔ ہر سال وہی حال۔ اتراکھنڈ میں ٹکن پور-پتھوراگڑھ شاہراہ کا حصہ ندی میں سما گیا۔ پُل ایک سال بھی نہیں چلا۔‘‘ کچھ دیگر ریاستوں کی مثالیں بھی کانگریس لیڈر نے پیش کیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’بہار میں گزشتہ 5 سالوں میں 12 پُل گر چکے ہیں۔ تازہ معاملہ ارریہ میں افتتاح سے قبل ہی کروڑوں روپے کا پُل گرا۔ چھتیس گڑھ میں بلرام پور میں حال ہی میں تعمیر قومی شاہراہ بارش میں بہہ گیا۔ یہ تعمیر بی جے پی حکومت میں ہی ہوئی۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’ایسی بے شمار مثالیں ہیں... ہر دن، ہر سال، ہندوستان کے چھوٹے گاؤں سے لے کر بڑے شہر تک، لوگ اس برباد ہوتے عوامی نظام کی تکلیف برداشت کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں مرکز کی مودی حکومت پر بھی براہ راست حملہ کیا۔ انھوں نے مختلف حادثات کا ذکر کرنے کے بعد لکھا کہ ’’(حادثات پر) مودی حکومت کا جواب؟— اور ٹیکس بڑھا دو۔ اب آپ ہی سوچیے، یہ پیسہ جا کہاں رہا ہے؟ حکومتیں ٹیکس اس لیے لیتی ہیں کہ آپ کو سڑکیں، پُل، اسپتال، بجلی، پانی ملے۔ لیکن بی جے پی حکومت میں یہ پیسہ جاتا ہے بدعنوان لیڈروں کی جیب میں، سرکاری کمیشن خوری کی تجوری میں، اور تشہیر کے لیے استعمال چمکدار ہورڈنگز میں۔‘‘
Published: undefined
بی جے پی حکمراں ریاستوں کی حقیقت پیش کرنے کے بعد راہل گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’اب بہت ہو گیا۔ ہندوستان اب خاموش نہیں بیٹھے گا۔ اب وقت آ گیا ہے اس حکومت سے جواب مانگنے کا۔ ان کی ناکامی کی جوابدہی طے کرنے کا اور اس کے نتیجوں کی ذمہ داری لینے کو مجبور کرنے کا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined