قومی خبریں

پٹنہ میں بھی منکی پوکس! مشتبہ مریض کے گھر پہنچی ڈاکٹروں کی ٹیم، محکمہ الرٹ

بہار میں منکی پوکس کے اس پہلے مشتبہ معاملہ کے ملنے سے محکمہ صحت میں ہلچل مچ گئی ہے، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مریض خاتون میں منکی پوکس سے متعلق سبھی علامتیں موجود ہیں۔

منکی پاکس، تصویر آئی اے این ایس
منکی پاکس، تصویر آئی اے این ایس 

ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ منکی پوکس سے متعلق الرٹ جاری کیے جانے کے بعد ہندوستان میں منکی پوکس کے بڑھتے معاملوں سے دہشت کا ماحول ہے۔ بہار میں بھی منکی پوکس کے ایک مشتبہ مریض کے بارے میں پتہ چلا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پٹنہ میں ایک خاتون منکی پوکس میں مبتلا ہو گئی ہے۔ متاثرہ خاتون پٹنہ سٹی کے گرہٹا علاقہ کی رہنے والی ہے۔ بہار میں منکی پوکس کے اس پہلے معاملے کا پتہ چلنے کے بعد محکمہ صحت میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ حالانکہ محکمہ اسے اب تک مشتبہ مان رہا ہے، لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خاتون میں منکی پوکس سے متعلق سبھی علامتیں موجود ہیں۔

Published: undefined

پی ایم سی ایچ کی ٹیم سیمپل لینے کے لیے گرہٹا واقع خاتون کی رہائش پر پہنچ گئی ہے۔ محکمہ صحت کی ٹیم پورے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ حالانکہ ہندوستان میں منکی پوکس کے اب تک 4 مریض ہی سامنے آئے ہیں، لیکن اس معاملے میں طبی عملہ مستعد نظر آ رہا ہے۔ منکی پوکس کا ایک معاملہ دہلی میں اور تین معاملہ کیرالہ میں سامنے آیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ منکی پوکس کو لے کر ملکی سطح پر الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ بہار میں ریاستی سطح پر بھی اس معاملے کو لے کر الرٹ ہے۔ مرکزی حکومت سے ملی گائیڈلائن کو سبھی طبی اہلکاروں کو بھیجا جا چکا ہے۔ گائیڈلائن کے مطابق سبھی ڈاکٹرس، آشا اور اے این ایم کو منکی پوکس کی علامتوں کے بارے میں ٹھیک سے بتانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

Published: undefined

گائیڈلائن میں کہا گیا ہے کہ اے این ایم یا آشا کو کسی مریض میں یہ علامت ملے تو وہ فوراً اس کی اطلاع محکمہ صحت کو دے۔ منکی پوکس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ ایک خطرناک وائرس ہے جو مویشیوں سے انسانوں میں پھیلتا ہے اور ایک شخص سے دوسرے شخص میں بھی پھیل سکتا ہے۔ جلد، آنکھ، ناک یا منھ کے ذریعہ سے یہ وائرس انسان کے جسم میں داخل ہوتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined