جے رام رمیش / INCIndia@
کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے ذریعہ 2005 میں نافذ کیے گئے آر ٹی آئی ایکٹ کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر اندرا بھون میں واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر پارٹی کے کمیونیکیشن انچارج جے رام رمیش نے کہا کہ ’’مودی حکومت کے ذریعہ رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) ایکٹ کو منصوبہ بند طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور سنٹرل انفارمیشن کمیشن ایک بے اختیار ادارہ بن کر رہ گیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لیے آر ٹی آئی کا مطلب ’رائٹ ٹو انفارمیشن‘ نہیں بلکہ ’رائٹ ٹو انٹیمیڈیٹ‘ یعنی دھمکانے کا حق ہے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے آر ٹی آئی کو ایک انقلابی ایکٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے ایک تبدیلی کی دہائی کا آغاز کیا، جس کے دوران یو پی اے حکومت کے ذریعہ ان ایکٹوں میں منریگا، جنگلات کے حقوق کا ایکٹ 2006، تعلیم کے حقوق کا ایکٹ 2009، فوڈ سیکورٹی ایکٹ 2013 اور حصول اراضی ایکٹ 2013 جیسے قوانین نافذ کیے گئے۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ آر ٹی آئی کا مقصد حکومت میں شفافیت اور جوابدہی لانا تھا، تاکہ عوام کو سرکاری فائلوں میں شائع شدہ معلومات ایک حق کے طور پر حاصل ہو۔ لیکن مودی حکومت نے 2019 میں ایکٹ میں ایک ترمیم کر دی تاکہ اسے کمزور کیا جا سکے اور سنٹرل انفارمیشن کمیشن کو ایک بے اختیار ادارہ میں تبدیل کیا جا سکے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے اس بات پر زور دیا کہ 2005 میں جب یہ قانون بنا تھا، تب یو پی اے حکومت نے اسٹینڈنگ کمیٹی کی تمام شفارشات کو قبول کر لیا تھا۔ لیکن 2019 میں مودی حکومت نے آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم کرتے وقت اس اسٹینڈنگ کمیٹی کی سفارشات کو مسترد کر دیا تھا، جس کے رکن رام ناتھ کووند اور وجے کمار ملہوترا جیسے سینئر بی جے پی لیڈران تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2019 کی ترمیمات کے بعد مارچ 2023 میں ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ کی منظوری کے بعد آر ٹی آئی کو دوسرا سب سے بڑ دھچکا لگا، اس کے ذریعہ سے آر ٹی آئی کو تقریباً ختم کر دیا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے یاد دلایا کہ مودی حکومت نے ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ کے ذریعہ آر ٹی آئی میں ترمیم کی ہے۔ اس کی دفعہ (44)3 کہتی ہے کہ ذاتی معلومات پر آر ٹی آئی نافذ نہیں ہوگا۔
Published: undefined
جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ذاتی معلومات کے نام پر اب اراکین پارلیمنٹ، وزراء اور افسران کی تعلیم، پس منظر یا کام سے متعلق معلومات کو بھی روکا جا سکتا ہے۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ انہوں نے مرکزی وزیر اشونی ویشنو کو خط لکھ کر کہا کہ اس ایکٹ کو نافذ نہ کیا جائے، اس کا جائزہ لیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر یہ بغیر ترمیم کے نافذ ہو گیا تو آر ٹی آئی مکمل طور سے ختم ہو جائے گا۔ ساتھ ہی جے رام رمیش نے اس بات کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی کہ چیف انفارمیشن کمشنر کا عہدہ خالی پڑا ہے اور گزشتہ 11 سالوں میں ساتویں بار ایسا ہوا ہے۔ گزشتہ 2 سال سے 7 انفارمیشن کمشنرز کی تقرری نہیں کی گئی ہے۔ لاکھوں آر ٹی آئی درخواستیں زیر التوا ہیں اور سی آئی سی صرف 2 انفارمیشن کمشنر کے ذریعہ چلایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے مودی حکومت کے ذریعہ آر ٹی آئی ایکٹ کو کمزور کرنے کی 5 وجوہات شمار کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف انفارمیشن کمیشن نے ایک فیصلہ لیا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ڈگری کی جانکاری جو مانگ رہے ہیں، انہیں وہ ملنی چاہیے۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ آر ٹی آئی سے معلوم ہوا کہ کروڑوں فرضی راشن کارڈ کے تعلق سے وزیر اعظم مودی کے دعوے غلط تھے۔ تیسری وجہ یہ تھی کہ آر ٹی آئی سے اطلاع ملی کہ نوٹ بندی کے 4 گھنٹہ قبل ہوئی آر بی آئی کی سنٹرل بورڈ کی میٹنگ میں یہ کہا گیا تھا کہ نوٹ بندی سے کالے دھن اور جعلی نوٹوں پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ جے رام رمیشن کے مطابق چوتھی وجہ یہ تھی کہ آر ٹی آئی کے ذریعہ حکومت سے جان بوجھ کر قرض ادا نہ کرنے والوں کی فہرست مانگی گئی تھی، جس پر سنٹرل انفارمیشن کمیشن نے بتایا تھا کہ یہ فہرست اس وقت کے آر بی آئی گورنر نے وزیر اعظم کے دفتر کو پیش کی تھی۔ پانچویں وجہ یہ تھی کہ آر ٹی آئی کے ذریعہ یہ معلومات طلب کی گئی تھی کہ ملک میں کتنا کالا دھن واپس آیا ہے، جس کے جواب میں بتایا گیا کہ کوئی کالا دھن واپس نہیں لایا گیا ہے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی بتایا کہ 17 دسمبر 2019 کو انہوں نے آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، جو 6 سال گزر جانے کے بعد بھی زیر التوا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس عرضی پر حتمی فیصلہ جلد از جلد آئے۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ کی دفعہ 44(3) کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ انفارمیشن کمیشن کے تمام خالی عہدوں کو جلد از جلد پُر کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined