قومی خبریں

خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل معاملہ پر لوک سبھا میں ہنگامہ، حکومت قانون بدلنے کو تیار

لوک سبھا اراکین کے ہنگامہ کے بعد وزیر دفاع نے کہا کہ ’’حیدر آباد میں جو کچھ ہوا اس سے بڑی کوئی غیر انسانی حرکت نہیں ہوسکتی۔ اس کےلئے قانون میں جو بھی تبدیلی کرنی ہوگی،اس کےلئے حکومت تیار ہے۔‘‘

پارلیمنٹ ہاؤس
پارلیمنٹ ہاؤس 

نئی دہلی:لوک سبھا اسپیکر اوم برلا اور سبھی پارٹیوں کے اراکین نے تلنگانہ کے شمس آباد میں ویٹرینری خاتون ڈاکٹر کےساتھ اجتماعی آبرو ریزی کے واقعہ کی پیر کو مذمت کی اور حکومت نے ایوان کو یقین دلایا کہ زیروٹالرینس کی پالیسی پرکام کرتے ہوئے ایسے واقعہ کو دہرائےجانے سے روکنے کےلئے وہ قانون میں بھی ضروری تبدیلی کرنے کےلئے تیار ہیں۔

Published: undefined

اراکین کے ذریعہ وقفہ صفر کےد وران اس واقعہ پر اظہار تشویش اور عصمت دری سے متعلق قانون کو مزید سخت بنائے جانے کے مطالبے پر حکومت کی طرف سے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا’’اس سے بڑی کوئی غیر انسانی حرکت نہیں ہوسکتی۔اس سے سبھی کو دکھ ہوا ہے۔سبھی اراکین امید کرتے ہیں کہ اس طرح کے معاملوں میں مجرموں کو سخت سے سخت سزا ملے۔اس کےلئے قانون میں جو بھی تبدیلی کرنی ہوگی،وہ کرنے کےلئے حکومت تیار ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ نربھیا کانڈ کے بعد قوانین میں تبدیلی کی گئی تھی اور پھانسی کی سزا کا التزام کیاگیا تھا۔اس کے بعد سب نے یہ مان لیاتھا کہ اس طرح کے واقعات میں کمی آئے گی،لیکن ایسا نہیں ہوا۔انہوں نے اس موضوع پر بحث کرانے یانہ کرانے کا فیصلہ اسپیکر پر چھوڑتے ہوئے کہا کہ حکومت سبھی اراکین کے مشوروں کو سن کر قانون میں سبھی طرح کے ضروری التزام کرنے کےلئے تیار ہے۔

Published: undefined

اوم برلا نے بھی پورے ایوان کی طرف سے واقعہ پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا واقعہ،اس طرح کے جرائم سبھی اراکین کو فکر مند اور پریشان کرتےہیں۔ایوان فکر مند ہے کہ اس طرح کے واقعات کا دہرایا نہ جائے۔

Published: undefined

وزیرمملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے بھی قانون میں ہر ضروری تبدیلی کے تئیں ایوان کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسے معاملوں میں ’زیرو ٹالرینس‘ کی پالیسی پر کام کرےگی۔متعلقہ قانون میں تبدیلی کا مسودہ تیار ہے۔پولس تحقیق اور ترقی بیورو کو اس کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ریاستوں کو خط لکھ کر اس مسودے پر ان سے مشورے مانگے گئےہیں اور اسے جلد از جلد پارلیمنٹ میں پیش کیاجائےگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسے واقعات پر لگام لگانے کےلئے پورے ملک میں سنگل ہیلپ لائن نمبر ’’112‘‘جاری کی ہے۔

Published: undefined

تقریباً سبھی ریاستی پارٹیوں کے اراکین نے قانون میں تبدیلی کرکے التزام سخت کرنے کا مطالبہ کیا۔کئی اراکین نے عصمت دری کرنے والوں کےلئے صرف اور صرف پھانسی کی سزا کا التزام کرنے اور نربھیا کانڈ کے قصورواروں کو جلدازجلد پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔

Published: undefined

تلنگانہ کے نالگونڈا سے کانگریس رکن اتم کمار ریڈی نے ریاستی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مقتولہ کے گھروالوں کو پولس ایک تھانے سے دوسرے تھانے دوڑاتی رہی۔شاہراہوں کے کنارے شراب کی فروخت پر پابندی کے باوجود اس معاملے میں پایا گیا کہ وہاں شراب فروخت ہورہی تھی۔انہوں نے کہا کہ پورا ملک اس واقعہ پر شرمندہ ہے۔ڈیم ایم کے کے ٹی آر بالو نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس طرح کے واقعات پر یہ کہہ کر پلّا نہیں جھاڑنا چاہیے کہ امن و قانون ریاست کا مسئلہ ہے۔مرکز کو اس پر سخت کارروائی کرنی چاہیے۔

Published: undefined

ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے کہاکہ اس واقعہ کے باوجود ریاستی حکومت سورہی ہے۔تلنگانہ کے وزیر داخلہ غیر سنجیدہ بیان دے رہے ہیں۔انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ عصمت دری کے معاملے میں صرف پھانسی کی سزا کےلئے قانون بنائیں۔تلنگانہ کے کریم نگر سے رکن پارلیمنٹ سنجے کمار باندی نے اسے بےحدگھناؤنا واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ ان معاملوں میں مجرمین کو جلد از جلد سزا دلانے کےلئےریاستوں اور مرکزی حکومت کو مل کام کرنا چاہیے۔ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ امن و قانون موثر انداز میں نافذ کیا جائے۔

Published: undefined

بیجو جنتا دل کے پناکی مشر نے کہاکہ نربھیا کانڈ کے قصورواروں کو عدالت سے پھانسی کی سزا سنا دی گئی ہے۔ان کی اپیل اور معافی کی عرضی بھی خارج ہوگئی ہے۔اس کے باوجود تہاڑ جیل انتظامیہ کو یہ پتہ نہیں ہے کہ ان کے ساتھ کیا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ عصمت دری کے ملزمین کو فوری طورپر پھانسی دے دی جانی چاہیے۔

Published: undefined

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سپریا سولے نے کہا کہ عصمت دری کے ملزمین کو سبق سکھانا ضروری ہے۔ہمیں اس کے بارے میں زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنانی چاہیے۔اپنادل کی انوپریا پٹیل نے کہاکہ اس واقعہ نے پورے ملک کو شرمسار کیا ہے۔اس معاملے میں ریاستی حکومت کا رویہ کافی افسوسناک رہا ہے۔متاثرہ کے گھروالوں کو تھانے تھانے بھٹکنا پڑا۔فاسٹ ٹریک عدالت کی تشکیل میں وزیراعلی کو تین دن کا وقت لگا۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومتیں اور کہیں نہ کہیں مرکزی حکومت بھی سخت پیغام دینے میں ناکام رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined