قومی خبریں

’ٹوپی پھینکی، چشمہ توڑا، بے ہوش ہونے تک مارا‘، موب لنچنگ میں زندہ بچے فرمان کی درد ناک داستان

محمد فرمان نیازی نے کہا، ’’انہوں نے مجھے لات ماری، ٹوپی ٹرین سے نیچے پھینک دی، کپڑے پھاڑ ڈالے، چشمہ بھی توڑ دیا اور مجھے اس وقت تک زد و کوب کیا گیا جب تک کہ میں بے ہوش نہیں ہو گیا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ملک میں جب سے بھگوا نظریہ والی بی جے پی حکومت آئی ہے تب سے مسلمانوں کو موب لنچنگ کا شکار بنایا جا رہا ہے اور جب سے مودی حکومت کی دوسری مدت کار شروع ہوئی ہے اس دن کے بعد سے تو گویا مسلمانوں پر اس ملک کی زمین ہی تنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بھگوا تنظیموں کے غنڈے ہر روز کہیں نہ کہیں کوئی بھی الزام لگاکر بے گناہوں کو صرف اور صرف ان کے مذہب کی بنا پر ہجومی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

Published: 28 Jun 2019, 7:10 PM IST

گزشتہ چند دنوں میں جھارکھنڈ، ہریانہ، بہار اور بنگال سے موب لنچنگ میں مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور زخموں کی تاب نہ لاکر ان کے دم توڑ دینے کی خبریں منظر عام پر آئیں۔ اب اتر پردیش سے بھی موب لنچنگ کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس میں محمد فرمان نیازی نامی نوجوان کو ٹرین میں زد و کوب کیا گیا اور بے ہوش ہونے کے بعد ٹرین سے نیچے پھینک دیا گیا۔ خوش قسمتی سے موب لنچنگ کے باوجود فرمان زندہ بچ گئے اور اب انہوں نے اپنی لرزہ خیز داستان دنیا کے سامنے رکھی ہے، اس داستان کو سن کر ہر ذی شعور شخص کا کلجہ منہ کو آتا ہے۔

Published: 28 Jun 2019, 7:10 PM IST

محمد فرمان نیازی ان چند لوگوں میں سے ہیں جو بھگوا دہشت گردی کا شکار ہونے کے باوجود اپنی داستان اپنی زبانی سنانے کے لئے زندہ بچ گے۔ بریلی کے ایک مدرسہ کے طالب علم فرمان دو روز قبل علی گڑھ سے بریلی جا رہے تھے۔ اس دوران راج گھاٹ نرورا اسٹیشن سے کچھ لوگ ٹرین پر سوار ہوئے اور فرمان کی ٹوپی اور ان کے خط کو دیکھ کر ان پر قابل اعتراض تبصرے کرنے لگے۔ اس کے بعد وہ غنڈہ عناصر فرمان کو بری طرح زد و کوب کرنے لگے۔

Published: 28 Jun 2019, 7:10 PM IST

فرمان نیازی نے کہا، ’’انہوں نے مجھے لات ماری اور میری ٹوپی کو ٹرین سے باہر پھینک دیا۔ انہوں نے میرے کپڑے پھاڑ ڈالے اور میرا چشمہ بھی توڑ دیا۔ اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی ٹرین میں موجود کوئی مسافر مجھے بچانے کے لئے آگے نہیں آیا۔ ان کا مجھے زد و کوب کرنے کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہا جب تک میں نے اپنے ہوش نہیں کھو دئے۔‘‘

Published: 28 Jun 2019, 7:10 PM IST

فرمان نے مزید کہا کہ جب انہیں ہوش آیا تو انہوں نے خود کو کھیر علاقہ میں واقع ایک گاؤں کے باہر لیٹا ہوا پایا۔ اس کے بعد مقامی لوگوں نے محمد فرمان کے آدھار کارڈ اور دیگر کاغذات کی تفصیل کی بنیاد پر انہیں علی گڑھ کی بس میں بیٹھا دیا اور اس کے بعد وہ اپنے مدرسے میں واپس آ گئے۔

Published: 28 Jun 2019, 7:10 PM IST

محمد فرمان نے جمعرات کے روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی اور اس پورے واقعہ کا ذکر کیا۔ علاوہ ازیں انہوں نے پولس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کرائی ہے۔ علی گڑھ کے ایس پی (سٹی) اشوک کمار نے کہا کہ نیازی کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔

Published: 28 Jun 2019, 7:10 PM IST

اس واقعہ کے تعلق سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے کہا کہ واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی جانی چاہئے۔ سابق صدر نے کہا، ’’اگر لوگوں کو ان کے لباس کی وجہ سے نشانہ بنایا جانے لگے تو صورت حال سنگین ہے اور بلا تاخیر اس پر سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

Published: 28 Jun 2019, 7:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 28 Jun 2019, 7:10 PM IST