قومی خبریں

گورنر میگھالیہ ستیہ پال ملک نے حکومت سے کیا اگنی پتھ اسکیم کو واپس لینے کا مطالبہ

گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ "ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے، حکومت کو اگنی پتھ اسکیم پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔ یہ منصوبہ شرمناک ہے۔

ستیہ پال ملک، تصویر آئی اے ین ایس
ستیہ پال ملک، تصویر آئی اے ین ایس 

نئی دہلی: بہار، اتر پردیش، راجستھان سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں اگنی پتھ اسکیم کے خلاف جاری احتجاج کے درمیان میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ حکومت کو اس اسکیم کو واپس لے لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ایم مودی ملاقات کا وقت دیں تو وہ ان سے بات کرنا چاہیں گے۔

Published: undefined

گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ "ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے، حکومت کو اگنی پتھ اسکیم پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔ یہ منصوبہ شرمناک ہے، اس سے نوجوانوں کو نیچا دکھایا جائے گا اور انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ منصوبہ واپس لیا جانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

ستیہ پال ملک نے کہا ’’میں حکومت سے مطالبہ کروں گا کہ اسے فوری طور پر واپس لیا جائے، کیونکہ پہلے فوجی جوانوں کی بہت عزت ہوا کتتی تھی، اس منصوبے کے بعد انہیں وہ عزت نہیں ملے گی، تینوں فوجوں کا مورل گر جائے گا۔ فوج کی اہمیت ختم ہو جائے گی اور جوانوں کی اہمیت ختم ہو جائے گی، سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ یہ نوکری صرف چار سال کی ہے، اس کے بعد نوجوان سڑک پر آ جائیں گے، ان کی شادی بھی نہیں ہوگی۔"

Published: undefined

حکومت منصوبہ واپس لینے سے انکار کر رہی ہے، اس پر انہوں نے کہا کہ اگر حکومت چاہے تو پورے ملک پر رولر چلوا سکتی ہے لیکن یہ منصوبہ غلط ہے اور حکومت کو اسے واپس لینا چاہیے۔ اگنی پتھ اسکیم پر کیا آپ وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے؟ اس سوال پر ملک نے کہا ’’میں اس پر وزیراعظم سے ضرور ملنا چاہوں گا، اگر وہ مجھے وقت دیں، میں آئینی عہدے پر ضرور ہوں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے اپنی روح بیچ دی ہے۔‘‘

Published: undefined

خیال رہے کہ اگنی پتھ ہندوستانی مسلح افواج سے متعلق ایسی اسکیم ہے جس میں ساڑھے 17 سے 21 سال (ایک بار کے لئے 23 سال) کی عمر کے نوجوانوں کو چار سال کے لیے 'اگنی ویر' کے طور پر بھرتی کیا جائے گا۔ چار سال مکمل ہونے پر ان اگنی ویرووں میں سے 75 فیصد کو سبکدوش کر دیا جائے گا اور صرف 25 فیصد کو ہی مستقل طور پر فوج میں شامل کیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined