تصویر بذریعہ فیس بک
انڈین کونسل آف ہسٹوریکل ریسرچ (آئی سی ایچ آر) نے ’قرونِ وسطیٰ کی ہندوستانی سلطنتیں‘ عنوان سے ایک نمائش کا اہتمام کیا تھا جو آج اختتام پذیر ہو گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مرکزی وزارت تعلیم کے تحت آنے والے ادارہ آئی سی ایچ آر نے نمائش میں تقریباً 50 ہندوستانی سلطنتوں کو شامل کیا گیا لیکن بہمنی اور عادل شاہی وغیرہ سلطنتوں کو جگہ نہیں دی گئی۔ مسلم سلطنتوں کو شامل نہ کیے جانے سے کئی طرح کے سوال بھی اٹھ رہے ہیں۔ حالانکہ ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ان کی آمد مشرق وسطیٰ سے ہوئی تھی اس لیے نمائش میں ایسی سلطنتوں کو شامل نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی کی للت کلا اکادمی میں ’قرون وسطیٰ کے ہندوستان کی شان: غیر تحقیق شدہ ہندوستانی سلطنتیں، 8ویں صدی سے 18ویں صدی تک‘ موضوع پر نمائش کا انعقاد کیا گیا۔ یہ نمائش 6 فروری تک زائرین کے لیے کھلی رہی۔ ’انڈیا ٹوڈے‘ میں شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ جب آئی سی ایچ آر ممبر سکریٹری پروفیسر امیش اشوک کدم سے پوچھا گیا کہ آخر بہمنی اور عادل شاہی جیسی مسلم سلطنتوں کو نمائش کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا، تو انھوں نے کہا کہ ’’وہ لوگ (مسلمان) مشرق وسطیٰ سے آئے تھے اور ان کا ہندوستانی ثقافت سے براہ راست تعلق نہیں تھا۔‘‘
Published: undefined
پروفیسر امیش اشوک کدم کا کہنا ہے کہ ’’اسلام اور عیسائیت قرون وسطی میں ہندوستان آئے اور تہذیب کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور علمی نظام کو تباہ کر دیا۔‘‘ حالانکہ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اسلامی سلطنتیں ہندوستانی تاریخ کا ایک حصہ تھیں، لیکن تاریخ کو ’مغل سنٹرک‘ نہیں ہونا چاہیے۔
Published: undefined
اس نمائش کا افتتاح کرنے والے وزیر مملکت برائے تعلیم راج کمار رنجن سنگھ کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے وزراء سے کہا ہے کہ وہ نوآبادیاتی ہینگ اوور (نشہ) کو ختم کریں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ آزادی سے سوراج تک کے سفر میں ہمیں تاریخ کو سنوارنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined