قومی خبریں

متھرا تنازعہ: سپریم کورٹ کا ہندو فریق کے اے ایس آئی تحفظ کے دعوے کی جانچ کا حکم

سپریم کورٹ نے ہندو فریق کے اس دعوے کی جانچ کا فیصلہ کیا ہے کہ متنازعہ ڈھانچہ آثار قدیمہ کے تحت محفوظ ہے، اس لیے وہاں مسجد نہیں ہو سکتی۔ مسلم فریق نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد / تصویر آئی اے این ایس
متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد / تصویر آئی اے این ایس 

متھرا میں واقع شاہی عیدگاہ اور شری کرشن جنم بھومی تنازعے کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے جمعہ، 4 اپریل 2025 کو سماعت کے دوران کہا کہ وہ ہندو فریق کے اس دعوے کی جانچ کرے گا کہ متنازعہ ڈھانچہ آثارِ قدیمہ (اے ایس آئی) کے تحت محفوظ شدہ عمارت ہے، اور اس وجہ سے وہاں مسجد نہیں ہو سکتی۔

Published: undefined

ہندو فریق کے وکیل وشنو جین نے عدالت میں استدلال پیش کیا کہ مذکورہ مقام پر ’پلیسز آف ورشپ ایکٹ‘ لاگو نہیں ہوتا کیونکہ آثارِ قدیمہ کا محکمہ اس جگہ کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے مسلم فریق نے مؤقف اختیار کیا کہ ہندو فریق کو مقدمے میں ترمیم اور اے ایس آئی کو فریق بنانے کی اجازت دینا غلط ہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس پی وی سنجے کمار پر مشتمل بنچ نے ہندو فریق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہے کہ آیا متنازعہ جگہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کے تحت محفوظ ہے اور کیا اسے مسجد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ عدالت نے مزید وضاحت کی کہ اس نے پہلے ہی ہدایت دی تھی کہ اس معاملے میں کوئی عبوری حکم (عارضی فیصلہ) جاری نہ کیا جائے، مگر اس کے باوجود ہندو فریق نے الہ آباد ہائی کورٹ کو اس بارے میں مطلع نہیں کیا۔

Published: undefined

تاہم، عدالت نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ہائی کورٹ کی جانب سے ہندو فریق کو مقدمے میں ترمیم کی اجازت دینا پہلی نظر میں درست معلوم ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مزید سماعت کے لیے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں اور مستقبل میں تفصیلی غور و خوض کیا جائے گا۔

یہ تنازعہ متھرا میں واقع شاہی عیدگاہ مسجد اور شری کرشن جنم بھومی کی ملکیت سے متعلق ہے۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ موجودہ مسجد ایک مندر کی جگہ پر بنائی گئی تھی، جبکہ مسلم فریق اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ جگہ طویل عرصے سے مسجد کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔ اب سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت اس تنازعے کے مستقبل کا تعین کرے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined