قومی خبریں

کئی ریاستوں کے وزراء اعلی کی تنخواہیں وزیر اعظم سے بھی زیادہ

ملک میں سب سے زیادہ تنخواہ تنلگانہ کے وزیر اعلی کو ملتی ہے جو 4 لاکھ 10 ہزار روپئے ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی کی تنخواہ 3 لاکھ 90 ہزار روپئے ہے جبکہ اترپردیش کے وزیر اعلی کی تنخواہ 3 لاکھ 65 ہزار روپئے ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لکھنؤ: وزیر اعظم ملک کا سربراہ ہوتا ہے لیکن تنخواہ کے معاملے میں کئی ریاستوں کے وزراء اعلی کی تنخواہیں ان سے کافی زیادہ ہیں۔ یہاں تک کہ اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی تنخواہ بھی وزیرا عظم نریندر مودی سے تقریباً دو گنی زیادہ ہے۔ وزیر اعظم کی تنخواہ پارلیمنٹ طے کرتی ہے اور اس میں ہر دس سال کے بعد ترمیم ہوتی ہے۔ وزیر اعظم کی تنخواہ 31 جولائی 2012 کو ایک لاکھ 60 ہزار روپئے طے کی گئی تھی۔ مطلب اب اس میں اضافہ یا کمی جولائی 2022 میں ہوسکے گی۔

Published: undefined

دوسری جانب ریاستوں کے وزراء اعلی کے تنخواہوں کے لئے ایسی بات نہیں ہے۔ وزیر اعلی کی تنخواہ اس ریاست کی مالی حالت پر منحصر کرتا ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ تنخواہ تنلگانہ کے وزیر اعلی چندرشیکھر راؤ کو ملتی ہے جو 4 لاکھ 10 ہزار روپئے ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی کی تنخواہ 3 لاکھ 90 ہزار روپئے ہے جبکہ اترپردیش کے وزیر اعلی کی تنخواہ 3 لاکھ 65 ہزار روپئے ہے۔ مہاراشٹرا کے وزیر اعلی کی تنخواہ 3 لاکھ 40 ہزار روپئے ہے۔

Published: undefined

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کمل ناتھ 3لاکھ 35 ہزار روپئے اور گجرات کے وزیر اعلی کی تنخواہ 3 لاکھ 21 ہزار روپئے ہے۔ اڑیسہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک کی تنخواہ وزیر اعظم کے برابر ایک لاکھ 60 ہزار روپئے ہے۔

Published: undefined

شمال مشرق کی سبھی ریاستوں کے وزراء اعلی کی تنخواہیں وزیر اعظم سے کم ہیں۔ میگھالیہ کے وزیر اعلی کی تنخواہ ایک لاکھ 50 ہزار روپئے، اروناچل پردیش کے وزیر اعلی کی تنخواہ ایک لاکھ 33 ہزار روپئے، آسام کے وزیر اعلی کو ایک لاکھ 25 ہزار روپئے، منی پور کے وزیر اعلی کو ایک لاکھ 20 ہزار روپئے، ناگالینڈر کے وزیر اعلی کو ایک لاکھ 10 ہزار روپئے اور تریپورہ کے وزیر اعلی کو ایک لاکھ پانچ ہزار روپئے تنخواہ ملتی ہے۔ اس کے علاوہ ہماچل پردیش، ہریانہ، پنچاب، گوا، بہار، مغربی بنگال اور تمل ناڈو کے وزراءاعلی کی تنخواہیں وزیرا عظم کو ملنی والی تنخواہ سے زیادہ ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined