سوشل میڈیا
نئی دہلی: پارلیمنٹ میں پیر کو منی پور کے بجٹ پر زبردست ہنگامہ ہوا، جہاں اپوزیشن ارکان نے حکومت پر شدید تنقید کی۔ راجیہ سبھا میں بحث کے دوران اپوزیشن نے الزام لگایا کہ تشدد سے متاثرہ منی پور کے بجٹ میں تقریباً تمام مدوں میں کٹوتی کر دی گئی ہے، جب کہ وہاں تعمیر نو کے لیے زیادہ رقم مختص کی جانی چاہیے تھی۔
دریں اثنا، دراوڑ منیتر کڑگم (ڈی ایم کے) کے رکن آر گرراجن نے سوال اٹھایا کہ ’ڈبل انجن‘ حکومتیں ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں کتنا تعاون دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس بارے میں وضاحت دینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منریگا جیسے پروگراموں کے بجٹ میں تمل ناڈو کے لیے گہری کٹوتی کی گئی ہے، جب کہ یہ ریاست کے لیے بے حد اہم ہے۔
Published: undefined
عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ نے کہا کہ منی پور کے مسئلے کو پارلیمنٹ میں اٹھانے پر انہیں 11 ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’حکومت کو ’م‘ (M) لفظ سے بہت محبت ہے، مگر منی پور کا خیال نہیں آتا۔‘‘ سنجے سنگھ نے منی پور میں جاری بحران کے تناظر میں وزیراعظم کے وہاں نہ جانے پر بھی سوال اٹھایا۔
بیجو جنتا دل کی رکن سُلتہ دیو نے الزام لگایا کہ حکومت منی پور کے مسئلے پر بات کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’وزیراعظم غیر ملکی دورے تو کرتے ہیں، مگر منی پور جانے کا وقت نہیں نکال سکے۔‘‘
Published: undefined
دوسری جانب مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے اپوزیشن کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جو ارکان حکومت پر الزام لگا رہے ہیں، وہ اپنے دعوے ثابت کریں ورنہ معافی مانگیں۔
آندھرا پردیش کے یار ایس کانگریس پارٹی کے رکن بابو راؤ گولا نے کہا کہ ان کی ریاست کے ساتھ بھی وعدے پورے نہیں کیے جا رہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آندھرا پردیش کے بٹوارے کے وقت جو وعدے کیے گئے تھے، انہیں آج تک پورا نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
راجیہ سبھا میں جاری اس بحث کے دوران راشٹریہ جنتا دل کے رکن منوج جھا نے کہا کہ "منی پور کے عوام کو آج محسوس ہو رہا ہوگا کہ وہ بھی اس ملک کا حصہ ہیں۔" انہوں نے کہا کہ ریاست میں بدامنی اور تشدد پر مناسب اقدامات نہیں کیے گئے، اور حکومت نے اس بحران کو نظر انداز کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک اعلیٰ سطحی وفد کو منی پور بھیجا جانا چاہیے تاکہ متاثرہ عوام کے مسائل کو سمجھا جا سکے اور ان کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined