تصویر ’انسٹاگرام‘
غازی آباد کے کوی نگر علاقے سے ایک حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں اتر پردیش ایس ٹی ایف کی نوئیڈا یونٹ نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جو خود کو ’ڈپلومیٹک ایمبیسڈر‘ بتا کر برسوں سے ایک غیر قانونی سفارت خانہ چلا رہا تھا۔ گرفتار شخص کا نام ہرش وردھن جین بتایا گیا ہے جو غازی آباد کے کوی نگر کے بی-45 کا باشندہ ہے۔
Published: undefined
ہرش وردھن نے کوی نگر کے کے بی-35 میں ایک کرایہ کے مکان کو ’ویسٹ ارٹیکا‘، ’سبورگا‘، ’پاؤلویا‘، ’لوڈونیا‘ جیسے خیالی مائیکرونیشن ملکوں کا سفارت خانہ بنا رکھا تھا۔ خود کو ان ملکوں کا سفیر/قونصل بتا کر وہ لوگوں کو متاثر کرتا تھا۔ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے اس نے وزیر اعظم، صدر جمہوریہ اور دیگر معزز شخصیتوں کے ساتھ اپنی ’مارف‘ کی گئی تصویریں بھی تیار کرکے رکھی ہوئی تھیں، جس کی بنیاد پر وہ فرضی ڈپلومیٹک پہچان کو معتبر بنانے کی کوشش کرتا تھا۔
Published: undefined
ایس ٹی ایف کی چھاپہ ماری کے دوران کثیر تعداد میں نقد، دستاویز اور غیر ملکی اشیا ضبط کی گئیں جن میں 4 ڈپلومیٹک نمبر پلیٹ لگی لگژری گاڑیاں، 12 فرضی ڈپلومیٹک پاسپورٹ (مائیکرونیشن ملکوں کے)، وزارت خارجہ کی مہر لگے جعلی دستاویز، 2 فرضی پین کارڈ، 34 الگ الگ کمپنیوں اور ملکوں کی سیلیں، 2 فرضی پریس کارڈ، 44 لاکھ 70 ہزار روپے نقد، کئی ملکوں کی غیر ملکی کرنسی، 18 اضافی سفارتی نمبر پلیٹ برآمد کیے گئے۔
Published: undefined
ابتدائی جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہرش وردھن کا نیٹ ورک صرف ہندوستان تک ہی محدود نہیں تھا۔ وہ بیرون ملک میں کام دلانے کے نام پر بھی کمپنیوں اور لوگوں سے موٹی رقم وصول کرتا تھا اور پھر اس پیسے کو شیل کمپنیوں کے ذریعہ حوالہ نیٹ ورک سے باہر بھیجتا تھا۔
Published: undefined
حیرانی کی بات یہ ہے کہ پکڑے گئے ملزم ہرش وردھن کا نام پہلے بھی کئی سنگین معاملوں میں جڑا رہا ہے۔ اس میں 2011 میں غیر قانونی سیٹلائٹ فون برآمدگی کا کیس تھانہ کوی نگر میں درج ہے جبکہ چندرا سوامی اور انٹرنیشنل آرمس ڈیلر عدنان خغوشی سے رابطہ کا معاملہ بھی شامل ہے۔
Published: undefined
اس پورے معاملے میں تھانہ کوی نگر میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور ملزم سے گہری پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ ایس ٹی ایف کا کہنا ہے کہ اس سنگین فرضی واڑے سے جڑے دیگر لوگوں کو بھی جلد ہی گرفت میں لیا جائے گا۔ فی الحال معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined