
ہندوستانی فوج، تصویر آئی اے این ایس
ہندوستانی فوج نے سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے اپنی پالیسی میں اہم تبدیلی کی ہے۔ اب فوج کے جوان اور افسران انسٹاگرام کا استعمال صرف دیکھنے اور نگرانی کے مقصد سے کر سکیں گے۔ وہ کسی بھی طرح کی پوسٹ نہیں کر پائیں گے اور نہ ہی کسی پوسٹ کو لائک یا اس پر تبصرہ کر سکیں گے۔ ’ہندوستان‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ڈیجیٹل سرگرمیوں کے حوالے سے فوج کے لیے پہلے سے موجود تمام قوانین حسب سابق رہیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ رہنما اصول تمام فوجی یونٹوں اور محکموں کو جاری کر دیئے گئے ہیں۔
Published: undefined
اس اہم تبدیلی کا مقصد فوجیوں کو سوشل میڈیا پر موجود مواد دیکھنے، اس سے باخبر رہنے اور معلومات حاصل کرنے کی محدود اجازت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ جعلی یا گمراہ کن مواد کی شناخت کر سکیں۔ نئے نظام کے تحت فوجی اگر سوشل میڈیا پر کسی جعلی، گمراہ کن یا مشکوک پوسٹ دیکھتے ہیں تو وہ اس کی اطلاع اپنے اعلیٰ افسران کو دے سکیں گے۔ اس سے جنگ اورغلط معلومات کے خلاف فوج کی داخلی چوکسی کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہندوستانی فوج وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مثلاً فیس بک، ایکس اورانسٹاگرام کے استعمال کے حوالے سے ہدایات جاری کرتی رہی ہے۔ اس سے قبل سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ان پلیٹ فارمز پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ یہ سخت قوانین کئی ایسے معاملات کی روشنی میں متعارف کرائے گئے تھے جن میں غیر ملکی ایجنسیوں کی طرف سے بچھائے گئے ’ہنی ٹریپ‘ میں پھنس کر کچھ فوجیوں سے نادانستہ طور پر حساس معلومات لیک ہو گئی تھیں۔ اسی کے پیش نظرسوشل میڈیا پر کنٹرول ضروری مانا گیا۔
Published: undefined
حال ہی میں آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے چانکیا ڈیفنس ڈائیلاگ کے دوران فوجی اہلکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا کے استعمال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ پروگرام کے دوران ان سے پوچھا گیا تھا کہ ’جین-زی‘ طبقہ کے نوجوان فوج میں آنا چاہتے ہیں لیکن فوج اور سوشل میڈیا کے درمیان تضاد دکھائی دیتا ہے۔ اس پر جنرل دویدی نے کہا کہ یہ واقعی ایک چیلنج ہے۔ جب نوجوان کیڈٹس این ڈی اے میں پہنچتے ہیں تو سب سے پہلے وہ اپنے کمروں میں چھپے فون تلاش کرتے ہیں۔ انہیں یہ باور کرانے میں 3 سے 6 ماہ لگتے ہیں کہ فون کے بغیر بھی زندگی ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ آج کے دور میں اسمارٹ فونز ایک لازمی ضرورت بن چکا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 2019 تک فوج کے جوان کسی بھی سوشل میڈیا گروپ کا حصہ نہیں بن سکتے تھے۔ 2020 میں قوانین کو مزید سخت کیا گیا اور فوجیوں کو فیس بک اور انسٹاگرام سمیت 89 موبائل ایپس کو ڈیلیٹ کرنے کے احکامات دیئے گئے تھے۔ حالانکہ اس کے باوجود فوج نے کچھ پلیٹ فارمز جیسے فیس بُک، یوٹیوب، ایکس، لنکڈ ان، کوورا، ٹیلیگرام اور واٹس ایپ کے محدود استعمال کی اجازت دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined