دھننجے منڈے کی فائل تصویر / آئی اے این ایس
ممبئی: مہاراشٹر کے بیڈ ضلع میں سرپنچ سنتوش دیشمکھ کے قتل کے معاملے میں نام آنے کے بعد مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے وزیر دھننجے منڈے نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے منڈے کا استعفیٰ قبول کر کے گورنر کو بھیج دیا ہے۔ اس معاملے میں منڈے کے قریبی ساتھی والیمک کراڈ کو اہم ملزم نامزد کیا گیا ہے، جس کے بعد ان پر دباؤ بڑھ رہا تھا۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق، نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے پیر کی رات کو وزیراعلیٰ فڑنویس سے ملاقات کی اور سرپنچ قتل کیس میں سی آئی ڈی کے ذریعہ داخل کی گئی چارج شیٹ اور اس سے جڑے دیگر دو معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ ان معاملات میں کراڈ کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس ملاقات میں فڑنویس نے منڈے سے استعفیٰ دینے کو کہا تھا، جس کے بعد انہوں نے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
Published: undefined
دھننجے منڈے این سی پی (اجیت پوار دھڑا) کے رہنما ہیں اور بیڈ ضلع کے پرلی حلقہ سے ایم ایل اے ہیں۔ وہ ریاست کے خوراک اور شہری رسد کے وزیر تھے۔ قبل ازیں، وہ بیڈ کے سرپرست وزیر بھی رہ چکے ہیں، تاہم اس وقت اجیت پوار خود اس عہدے پر فائز ہیں۔
سرپنچ سنتوش دیشمکھ کو گزشتہ سال 9 دسمبر کو مبینہ طور پر اغوا کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، وہ ضلع میں ایک توانائی کمپنی سے زبردستی رقم وصولی کی کوششوں کی مخالفت کر رہے تھے، جس کے سبب انہیں نشانہ بنایا گیا۔
Published: undefined
مہاراشٹر کے ریاستی جرائم تفتیشی محکمہ (سی آئی ڈی) نے 27 فروری کو اس قتل کیس اور اس سے جڑے دو دیگر معاملات میں عدالت میں 1200 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی۔ ان معاملات میں سرپنچ قتل، اوادا انرجی کمپنی سے رقم اینٹھنے کی کوشش اور کمپنی کے سکیورٹی گارڈ پر حملے کے کیس شامل ہیں، جنہیں بیڈ کے کیج تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
Published: undefined
پولیس نے اس معاملے میں سخت مکوکا (مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اب تک سات افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ ایک ملزم تاحال فرار ہے۔
اس معاملے پر مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اپوزیشن نے حکومت پر دباؤ بڑھاتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ معاملے میں منڈے کے کردار کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔ منڈے کے استعفے کے بعد بھی یہ معاملہ سیاسی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے، اور مزید انکشافات سامنے آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined