قومی خبریں

لکھنؤ: لولو مال میں سیکورٹی سخت، سادی وردی میں پولیس اہلکار مستعد

لولو مال کے اندر چار لوگوں کے ایک ساتھ کھڑے ہونے یا دو لوگوں کے ذریعہ آپس میں بات چیت کرنے پر بھی انٹلیجنس کے لوگ نظر رکھے ہوئے ہیں۔

لولو مال
لولو مال تصویر آئی اے این ایس

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ واقع لولو مال میں نماز تنازعہ کے بعد سے کسی بھی مشتبہ حرکت پر پولیس اہلکار سخت نظر رکھ رہے ہیں۔ لولو مال میں مقامی انٹلیجنس کے ایک درجن سے زیادہ پولیس اہلکار ڈیوٹی پر لگا دیے گئے ہیں۔ سادی وردی میں پولیس اہلکار مال کے اندر لوگوں کے درمیان گھومتے پھرتے نظر آ رہے ہیں اور ہر طرح کی سرگرمی کو وہ دھیان سے دیکھ رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ لولو مال کے اندر ایل آئی یو کے ایک درجن پولیس اہلکار عام آدمی کی طرح لوگوں پر نظر رکھ رہے ہیں۔ خاتون پولیس اہلکار بھی سادے کپڑوں میں خاتون کے درمیان جا کر گھل مل رہی ہیں۔ ذرا سی بھی بھیڑ جمع ہونے پر یا کیمرہ ریکارڈنگ کرنے والوں کو دیکھ کر پولیس اہلکار فوراً ان سے پوچھ تاچھ کر رہے ہیں۔

Published: undefined

لولو مال کے اندر چار لوگوں کے ایک ساتھ کھڑے ہونے یا دو لوگوں کے ذریعہ آپس میں بات چیت کرنے پر بھی انٹلیجنس کے لوگ نظر رکھے ہوئے ہیں۔ غور طلب ہے کہ افتتاح کے بعد سے ہی لولو مال تنازعات کی زد میں ہے۔ افتتاح کے چار دن کے اندر مال کے اندر کچھ لوگوں نے نماز پڑھی تھی جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی تھی۔ اس کے بعد ہندو تنظیموں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

Published: undefined

نماز پڑھنے کے معاملے میں لولو مال انتظامیہ کی طرف سے ایک ایف آئی آر گولف سٹی تھانہ میں درج کرائی گئی تھی جس کے بعد لکھنؤ پولیس نے چار لوگوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ چاروں ملزمین لکھنؤ کے ایک ہی محلے کے رہنے والے ہیں جن سے پوچھ تاچھ ہنوز جاری ہے۔ مزید پانچ ملزمین فی الحال پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔

Published: undefined

اس درمیان ابوظبی میں بیٹھے لولو مال کے مالک اور مال ایڈمنسٹریشن کی طرف سے جانچ کمیٹی تشکیل دے کر بھیجی گئی ہے جو پورے معاملے کی جانچ کرے گی۔ پورے معاملے میں کس طریقے سے لولو مال میں پہلے نماز کی ویڈیو وائرل ہوئی اور اس کے بعد یہ معاملہ طول پکڑ گیا، ان سبھی باتوں کی جانچ کرنے کے بعد ٹیم یہ رپورٹ ابوظبی بھیجے گی۔ لولو مال ایڈمنسٹریشن کے مطابق پولیس کی جانچ لگاتار جاری ہے، حالانکہ نماز پڑھنے کے معاملے پر ابھی تک کچھ بھی اہم جانکاری حاصل نہیں ہو سکی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined