قومی خبریں

مولانا کلب جواد کے 'کشمیر دوروں اور سرگرمیوں' پر مقامی شیعہ تنظیموں کو سخت اعتراض

جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر اور آل جموں و کشمیر شیعہ ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری نے ایک مشترکہ بیان میں غیر مقامی عناصر کی دخل اندازی کے خلاف شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔

مولانا کلب جواد کی فائل تصویر
مولانا کلب جواد کی فائل تصویر 

سری نگر (یو این آئی): جموں و کشمیر کی دو بڑی شیعہ تنظیموں نے لکھنؤ سے تعلق رکھنے والے شیعہ عالم مولانا کلب جواد کے حالیہ دورہ کشمیر اور ان کی سرگرمیوں پر سخت اعتراض کیا ہے۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور آل جموں و کشمیر شیعہ ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری عابد حسین انصاری نے ایک مشترکہ بیان میں ان کے بقول شیعیان کشمیر کے معاملات میں غیر مقامی عناصر کی دخل اندازی کے خلاف شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومت ہند یا گورنر انتظامیہ 'ان عناصر' کے بہکاوے میں آ کرکوئی ایسا اقدام نہیں کرے گی جو مسلک تشیعہ کے روح اور اصول و ضوابط کے منافی ہو اور جس سے شیعیان کشمیر کے مسلکی جذبات اور عقیدے کو کوئی ٹھیس پہنچے، نیز جو اقدام یہاں کی شیعہ برادری کی راہ و روش میں غیر متوقع تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو۔ لکھنو سے شائع ہونے والے اخبارات کے مطابق مولانا کلب جواد نے حال ہی میں وادی کشمیر کا دورہ کر کے مختلف لوگوں اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کی۔

Published: undefined

ایک اخبار نے مولانا کے حوالے سے لکھا ہے کہ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ وادی کشمیر میں شیعہ وقف بورڈ کی تشکیل کا معاملہ اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ موجودہ وقت میں یہاں وقف جائیدادوں پر ناجائز قبضے ہیں اور ان کی آمدنی کو عوام کی ترقی پر خرچ نہیں کیا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیر کی شیعہ تنظیموں نے بیان میں کہا ہے کہ شیعیان کشمیر سے متعلق کسی بھی حکومتی پالیسی کے حوالے سے مرکزی سرکار کو غیر مقامی عناصر اور یہاں کے 'غیر معروف عناصر' کے بجائے شیعیان کشمیر کی مسلمہ نمائندہ دینی و سیاسی تنظیموں کے ساتھ صلح و مشورہ کر کے ان کا موقف اور نقطہ نگاہ جاننے کی کوشش کرنی چاہئے۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر شیعیان کشمیر کی نمائندہ دینی و سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لئے بغیر شیعہ موقوفات سے متعلق کوئی جبری فیصلہ نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ حکومت ہند کی ایک بڑی سیاسی غلطی ہوگی جس کے دوررس منفی سیاسی اثرات مرتب ہوں گے۔ بیان میں مولانا کلب جواد کا نام لئے بغیر کہا گیا ہے کہ گزشتہ کئی سال سے چند غیر مقامی مولوی صاحبان کشمیر میں آ کر شیعیان کشمیر کی پسماندگی پر مگرمچھ کے آنسو بہا کر اپنے حقیر مقاصد کے لئے سرگردان ہیں۔

Published: undefined

اس میں کہا گیا ہے 'ان عناصر کی یہ سرگرمیاں کشمیر میں اتحاد بین المسلمین کے ماحول کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کشمیر روایتی بھائی چارے اور اتحاد بین المسلمین کا گہوارا ہے اور ہم اس اخوت اسلامی کے ماحول کو درہم برہم کرنے والے عناصر کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے' بیان میں کہا گیا کہ جو عناصر شیعیان کشمیر کے خیر خواہ بن کر مرکزی سرکار کو شیعیان کشمیر کے دینی معاملات میں مداخلت کی ترغیب دے رہے ہیں انہیں پہلے اپنے علاقوں میں شیعہ فرقے کی حالت زار اور دیگر پریشان کن معاملات کو سدھار نے کی کوشش کرنی چاہئے۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا کہ شیعیان کشمیر کے دینی امورات سے متعلق غیر ریاستی مولوی صاحبان اور یہاں کے چند غیر معروف سازشی عناصر کی تگ و دو کو ایک سنجیدہ عمل تصور کر کے مرکزی سرکار شیعیان کشمیر کے عزت و احترام، جذبات اور مسلکی عقائد کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہیں جس کے منفی نتائج کی ذمہ دار خود مرکزی سرکار ہوگی۔

Published: undefined

بیان میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ موقوفات کی شرعی حثیت کو زک پہنچانے کے کسی بھی اقدام کے خلاف شدید ردعمل ہوگا اور موقوفات کی شرعی حثیت کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کارروائی شیعیان کشمیر کے لئے ناقابل برداشت ہیں۔ واضح رہے کہ وادی کشمیر میں اکثر شیعہ تنظیموں نے مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر میں شیعہ وقف بورڈ قائم کرنے کے مجوزہ منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے رواں برس 2 مارچ کو یو این آئی اردو کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں شیعہ اور سنی وقف بورڈ قائم کرنے سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 'جموں و کشمیر میں ہر حال میں دونوں (شیعہ اور سنی) وقف بورڈ قائم کئے جائیں گے۔ اس سے ہم ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے'۔

Published: undefined

نقوی نے شیعہ وقف بورڈ میں آنے والی پراپرٹیز کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا تھا کہ 'جموں و کشمیر میں شیعہ پراپرٹیز فکس ہیں'۔ تاہم انہوں نے 'فکس' کی وضاحت نہیں کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ 'شیعہ وقف بورڈ کے تحت جو پراپرٹیز ہیں وہ فکس ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ وقف پراپرٹی کون ہے کون نہیں ہے'۔

Published: undefined

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں شیعہ اور سنی وقف بورڈ قائم کرنے کا کام سرکاری طور پر شروع ہو چکا ہے اور اس حوالے سے مستقبل قریب میں متعلقین کے ساتھ میٹنگوں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں شیعہ اور سنی وقف بورڈ کے علاوہ خطہ لداخ میں بھی ایک وقف بورڈ قائم کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے جو شیعہ مسلمانوں کے لئے ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined