قومی خبریں

کھڑگے-راہل نے نائب صدر عہدہ کے لیے اپوزیشن امیدوار سدرشن ریڈی کو بتایا بہترین انتخاب

ملکارجن کھڑگے نے دونوں ایوانوں کے اراکین سے اپیل کی کہ آئین، پارلیمنٹ اور جمہوریت کی اعلیٰ قدروں کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے سبھی مل کر سدرشن ریڈی کو حمایت دے دیں اور منتخب کریں۔

<div class="paragraphs"><p>نائب صدر عہدہ کے لیے اپوزیشن امیدوار سدرشن ریڈی کو گلدستہ پیش کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے، ساتھ میں اپوزیشن پارٹیوں کے دیگر اراکین پارلیمنٹ، تصویر@INCIndia</p></div>

نائب صدر عہدہ کے لیے اپوزیشن امیدوار سدرشن ریڈی کو گلدستہ پیش کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے، ساتھ میں اپوزیشن پارٹیوں کے دیگر اراکین پارلیمنٹ، تصویر@INCIndia

 

ایک طرف برسراقتدار طبقہ نے نائب صدر عہدہ کے لیے سی پی رادھاکرشنن کو اپنا امیدوار بنایا ہے، وہیں اپوزیشن نے بھی سدرشن ریڈی کو میدان میں اتار کر الیکشن کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ سی پی رادھاکرشنن نے تو وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں اپنا پرچۂ نامزدگی بھی داخل کر دیا۔ اس درمیان اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے آج اپنے امیدوار سپریم کورٹ کے سابق جج بی سدرشن ریڈی کو ’سنویدھان سدن‘ واقع سنٹرل ہال میں استقبالیہ پیش کیا۔ اس دوران راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی سمیت سبھی اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ آج ملک کو ایک مثالی اور غیر جانبدار آواز کی ضرورت ہے، اور سدرشن ریڈی اس معزز عہدے کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔

Published: undefined

سنٹرل ہال میں سبھی اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’گزشتہ 11 سال میں اپوزیشن کے تئیں برسراقتدار طبقہ شدید تفریق کر رہا ہے۔ خود برسراقتدار طبقہ پارلیمانی امور میں رخنہ ڈالنے کا کام کرتا ہے۔ اکثریت کا غلط استعمال کر عوام مخالف قوانین پاس کرنے کا کام تب بھی جاری ہے، جبکہ یہ اقلیت کی حکومت ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس مانسون اجلاس میں بھی پورے ملک نے دیکھا ہے کہ کس طرح مودی حکومت نے بغیر اپوزیشن کی شراکت داری کے منمانے طریقے سے جلد بازی میں بلوں کو پاس کیا ہے۔ اس میں ایوان کے سرپرست کا کردار بھی بہت اہم رہا۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو بولنے نہ دینا، انھیں بغیر وجہ معطل کر دینا، ہندوستانی پارلیمنٹ کے لیے سیاہ باب ثابت ہوا۔‘‘

Published: undefined

نائب صدر عہدہ کے تعلق سے وہ کہتے ہیں کہ ’’نائب صدر کا عہدہ ملک کا دوسرا اعلیٰ ترین آئینی عہدہ ہے۔ ڈاکٹر ایس رادھاکرشنن کے زمانے سے جو شاندار روایات راجیہ سبھا میں قائم ہوئی تھیں اور اپوزیشن کو واجب احترام ملتا رہا تھا، وہ ساری روایات اب ٹوٹ کر بکھر رہی ہیں۔ ایسے میں اپوزیشن پارٹیوں نے مل کر طے کیا ہے کہ ہم ایسے سابق جج کو اپنا امیدوار بنائیں جن کی پوری زندگی آئینی روایات اور جمہوری اقدار کے تئیں وقف رہا ہو۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مشترکہ اپوزیشن کی طرف سے ہم سب نے سابق جسٹس بی سدرشن ریڈی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اس موقع پر میں دونوں ایوانوں کے سبھی اراکین پارلیمنٹ سے یہ اپیل کرنا چاہوں گا کہ آئین، پارلیمنٹ اور جمہوریت کی اعلیٰ اقدار کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے آپ سبھی سدرشن ریڈی جی کو حمایت دے کر منتخب کریں۔‘‘

Published: undefined

اس تقریب سے راہل گاندھی نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سابق جسٹس سدرشن ریڈی کو عدالتی اور قانونی شعبے میں کئی دہائیوں کا تجربہ حاصل ہے۔ وہ آئینی اقدار کے ایک علمبردار ہیں اور تمام سیاسی پارٹیوں میں ان کی قدر کی جاتی ہے۔ خاص طور پر انہوں نے تلنگانہ میں ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق کام کیا اور تلنگانہ کے لیے سماجی انصاف کا ایک ویژن تیار کرنے میں مدد کی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اتفاق سے میں نے ان کی جیب میں جھانکا تو حیرت ہوئی کہ ان کے پاس ہندوستانی آئین کی ایک کاپی تھی۔ وہ اسے ہر جگہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ 52 سالوں سے آئین اپنے ساتھ رکھتے آ رہے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی گفتگو میں آخری فیصلہ آئین ہی کا ہوتا ہے۔ وہ ایک دانا اور نظریاتی طور پر ہم آہنگ شخصیت ہیں۔‘‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ حزبِ اختلاف کا فرض ہے وہ ایک متبادل ویژن، ہندوستان کے بارے میں ایک متبادل تصور پیش کرے۔ یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ یہ وہ ذمہ داری نہیں ہے جو ہمیں 15-10 سال پہلے نبھانی تھی، کیونکہ اُس وقت نظام قائم تھا۔ اب وہ نظام ختم ہو چکا ہے۔‘‘ وہ ہندوستان کی مشترکہ روایات اور ثقافت کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’ہمارے پاس ہر ریاست، ہر زبان اور ہر ثقافت کی نمائندگی موجود ہے، اور ہمیں اپنی قیادت کی صلاحیتوں پر فخر ہونا چاہیے۔ ہم سابق جسٹس سدرشن ریڈی کی حمایت کر رہے ہیں، اور مجھے پورا یقین ہے کہ وہ ایک نہایت مضبوط انتخابی مہم لڑیں گے۔ قوم وہ پیغام ضرور سنے گی جو ہم دینا چاہتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined