کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / تصویر بشکریہ ایکس
نئی دہلی میں منعقدہ کانگریس کی سالانہ لیگل کانکلیو 2025 میں پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے نے مودی حکومت پر زبردست حملہ بولتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا مقصد آئین کو بدلنا ہے اور اگر 2024 میں انہیں 400 سیٹیں مل جاتیں تو وہ ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ جیسے الفاظ کو آئین کی تمہید سے نکال چکے ہوتے، مگر ملک کے عوام نے ان کے 400 پار کے دعوے کو مسترد کر کے ان کے عزائم پر پانی پھیر دیا۔
کھڑگے نے اپنے خطاب میں کہا، ’’آج ملک میں نظریاتی جنگ چل رہی ہے۔ ایک طرف کانگریس آئین کی حفاظت کر رہی ہے، تو دوسری طرف بی جے پی اور آر ایس ایس اسے کمزور کرنے میں لگی ہے۔ یہ صرف قانونی معاملہ نہیں، بلکہ جمہوریت کی روح کا مسئلہ ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا آئین ہر شہری کو مساوات، آزادی، انصاف اور بھائی چارے کا حق دیتا ہے اور یہی وہ طاقت ہے جو ملک کو جوڑتی ہے۔ ہم آئین کی حفاظت ہر قیمت پر کریں گے۔
کھڑگے نے کہا، ’’بی جے پی کے بڑے لیڈر مسلسل آئین کو بدلنے کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے تو یہاں تک کہا کہ آئین کی تمہید سے سوشلسٹ اور سیکولر الفاظ ہٹا دینے چاہئیں۔ مگر ستم ظریفی دیکھیے، انہی الفاظ کو بی جے پی نے اپنے پارٹی آئین میں شامل کر رکھا ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا، ’’بی جے پی اور آر ایس ایس ان الفاظ کو آئین سے نہیں نکال سکتے کیونکہ ان کے پاس وہ طاقت نہیں جو ملک کے عوام کے پاس ہے۔‘‘ کانگریس صدر نے وزیراعظم مودی پر بھی شدید تنقید کی اور کہا، ’’وہ پارلیمنٹ سے زیادہ اپنے دفتر میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ اگر آپ کو پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھنی ہی ہے تو سامنے آ کر دیکھیے، پردے کے پیچھے کیوں چھپے بیٹھے ہیں؟ آخر ڈر کس بات کا ہے؟‘‘
ملکارجن کھڑگے نے کہا، ’’بی جے پی حکومت نے آئینی اداروں کو کمزور کر دیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا کو الیکشن کمشنر کی تقرری کے عمل سے ہٹا دیا گیا۔ میڈیا کو کارپوریٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا ہے اور ججز اقلیتوں کے خلاف بیانات دیتے ہیں مگر ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ یہ جمہوریت نہیں، آمریت ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’مہاراشٹر میں ایک ہاسٹل میں 9 ہزار ووٹروں کا اندراج ہو جانا سوال کھڑے کرتا ہے کہ آیا یہ الیکشن کمیشن ہے یا کسی اور کے ہاتھ کی کٹھ پتلی۔ ڈاکٹر امبیڈکر نے کہا تھا کہ ووٹ دینا جمہوریت کی بنیاد ہے اور کسی بھی شہری کو مقامی حکومت یا کسی افسر کی مرضی سے ووٹر لسٹ سے نہیں ہٹایا جا سکتا لیکن آج یہی کام ہو رہا ہے۔‘‘
کھڑگے نے کہا، ’’ملک میں صرف ایک فیصد آبادی کے پاس 40 فیصد وسائل ہیں۔ تعلیم مہنگی کر دی گئی ہے، سرکاری اسکول بند کیے جا رہے ہیں اور پرائیویٹ اداروں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ آئین نے تعلیم کا بنیادی حق دیا تھا مگر مودی حکومت اسے فروخت کر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’بی جے پی کے ’نئے معمول (نیو نارمل) میں اپوزیشن کی حکومتیں گرائی جا رہی ہیں، اپوزیشن لیڈروں پر جھوٹے مقدمے قائم کیے جا رہے ہیں اور سوال اٹھانے والوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ آر ٹی آئی کارکنوں کو قتل کیا جا رہا ہے، قانون کمزور کیا جا رہا ہے اور سرکاری اسکیمیں بی جے پی کارکنان میں بانٹی جا رہی ہیں۔‘‘
کھڑگے نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈروں کی معطلی، آواز دبانے اور ریاستوں کو فنڈز نہ دینے پر بھی مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم عوام کے لیے بولنا چاہتے ہیں مگر ہمیں بولنے نہیں دیا جاتا۔ وہ ریاستیں جہاں بی جے پی کی حکومت نہیں، مسلسل پریشان کی جا رہی ہیں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے انکشاف کیا کہ راجیہ سبھا کے سابق چیئرمین نے جب آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کچھ اہم فیصلے لیے، تو وزیراعظم مودی نے ان سے استعفیٰ لے لیا۔ انہیں اندازہ ہو گیا کہ یہ چیئرمین ان کے قابو میں نہیں رہے گا۔‘‘
آخر میں کھڑگے نے کہا، ’’نریندر مودی ایک ڈرپوک وزیر اعظم ہیں۔ اگر ہم سب محنت سے ایک ہو جائیں، تو وہ بھاگ کھڑے ہوں گے۔ وہ پارلیمنٹ میں ہمارے کم ہونے کا فائدہ اٹھا کر ہمیں ڈراتے ہیں لیکن ٹرمپ کے سامنے وہ ملک کے وقار پر سمجھوتہ کرتے ہیں۔ جب راہل گاندھی نے مودی سے کہا کہ ایک بار کہہ دیجیے کہ ٹرمپ جھوٹ بول رہے ہیں، تو وہ آج تک خاموش ہیں۔ یہی اُن کی کمزوری اور ناپختہ قیادت کا ثبوت ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined