قومی خبریں

کرناٹک: درگاہ حضرت لاڈلے مشاٸخ میں آج عرس بھی ہوا اور شیوراتری کی پوجا بھی، پولیس کی سیکورٹی سخت

ڈپٹی کمشنر یشونت گروکر کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو ہفتہ کے روز عرس کے لیے صبح 8 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت ملا تھا، جبکہ ہندوؤں کو شیوراتری پوجا کے لیے دوپہر 2 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت ملا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>درگاہ حضرت لاڈلے مشاٸخ</p></div>

درگاہ حضرت لاڈلے مشاٸخ

 

تصویر سوشل میڈیا

کرناٹک کے کلبرگی ضلع واقع درگاہ حضرت لاڈلے مشاٸخ میں آج مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کو بھی عبادت کی اجازت دی گئی ہے۔ درگاہ میں جہاں ایک طرف مسلم طبقہ آج صبح عرس میں شامل نظر آیا اور لوگوں نے نمازیں بھی ادا کیں، وہیں ایک طے وقت کے مطابق ہندو طبقہ شیوراتری کی پوجا کرتا ہوا بھی دکھائی دیا۔ دراصل جمعہ کو وقف ٹریبونل نے مسلمانوں کو درگاہ میں عرس کی اجازت کے ساتھ ساتھ ہندو طبقہ کو بھی شیوراتری کی پوجا کے لیے اجازت دی تھی۔ گزشتہ سال یہاں تشدد کے واقعات پیش آئے تھے اس لیے پولیس نے سیکورٹی کا خاص انتظام کیا ہے۔

Published: undefined

ڈپٹی کمشنر یشونت گروکر کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو ہفتہ کے روز عرس کے لیے صبح 8 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت دیا گیا تھا، جبکہ ہندوؤں کو شیوراتری پوجا کے لیے دوپہر 2 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت دیا گیا ہے۔ یعنی آج مسلم طبقہ نے مقررہ وقت کے مطابق عرس میں شرکت کی اور اب شیوراتری کی پوجا درگاہ میں ہو رہی ہے۔ اینڈولا مٹھ کے سدھ لنگا سوامی اور ہندو طبقہ کے 14 دیگر لوگوں کو درگاہ کے اندر پوجا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

Published: undefined

درگاہ میں دونوں طبقات کو پوجا اور عبادت کی اجازت ملنے کے ساتھ ہی کرناٹک پولیس نے سیکورٹی کا انتظام سخت کر دیا ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ ایشا پنت کا کہنا ہے کہ الند کے دو کلومیٹر دائرے میں 1050 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 12 چیک پوسٹ قائم کیے گئے ہیں۔ علاقے میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی ہر وقت تلاشی لی جا رہی ہے۔ پولیس نے سخت ہدایت دی ہے کہ وقف ٹریبونل کے حکم کے مطابق شام 6 بجے کے بعد کسی کو بھی درگاہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق درگاہ کا نام 14ویں صدی کے ایک صوفی بزرگ درگاہ حضرت لاڈلے مشاٸخ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ وہ اپنے فلسفیانہ نظریات کے لیے مشہور ہیں۔ یہاں 15ویں صدی کے سَنت راگھو چیتنیہ کی قبر بھی ہے۔ یہیں پر بھگوان شیو کا قدیم مندر بھی ہے۔ یہ کئی سال سے مسلمانوں اور ہندوؤں کے لیے مشترکہ عبادت گاہ رہا ہے۔ حالانکہ 2021 میں اسی درگاہ کو لے کر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ الزام لگا تھا کہ ایک خاص طبقہ کے لوگوں نے شیولنگ کی بے ادبی کی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined