قومی خبریں

کرناٹک حکومت کا بڑا فیصلہ، ریاست بھر میں 22 ستمبر سے 7 اکتوبر تک ذات پر مبنی مردم شماری کو دی منظوری

حکومت نے کہا ہے کہ اس نے سروے کی تاریخ طے کرنے اور باضابطہ حکم جاری کرنے سے پہلے تجویز کی احتیاط سے جانچ کی تھی۔ سدارمیا نے کہا ہے کہ ریاست میں سماجی اور تعلیمی سروے ٹالا نہیں جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلیٰ سدارمیا (فائل)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

وزیر اعلیٰ سدارمیا (فائل)، تصویر آئی اے این ایس

 

کرناٹک حکومت نے 22 ستمبر سے 7 اکتوبر 2025 کے درمیان سبھی شہریوں کا ریاست بھر میں سماجی اور تعلیمی سروے یعنی ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کی تجویز کو منظوری دے دی۔ حکومت نے اپنے حکم میں کہا، ’’تجویز میں دی گئی تفصیلات کو دھیان میں رکھتے ہوئے، کرناٹک ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن کو 22 ستمبر 2025 سے 7 اکتوبر 2025 تک ریاست کے سبھی شہریوں کی سماجی اور تعلیمی حالت پر سروے کرنے کی منظوری دی جاتی ہے۔‘‘

Published: undefined

حکم میں کہا گیا ہے کہ کرناٹک ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن کے چیئرمین نے پہلے حکومت کو مکتوب لکھ کر مذکورہ مدت کے دوران سروے کرانے کی منشا ظاہر کی تھی۔ حکومت نے واضح کیا کہ اس نے سروے کی تاریخ طے کرنے اور باضابطہ حکم جاری کرنے سے پہلے تجویز کی احتیاط سے جانچ کی تھی۔

Published: undefined

ادھر کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کہا ہے کہ کرناٹک میں اقتصادی اور سماجی سروے 22 ستمبر سے شروع ہوگا اور اسے ٹالا نہیں جائے گا۔ کچھ وزیروں کے احتجاج اور ملتوی کرنے کے مطالبہ کی خبروں کے درمیان انہوں نے کہا کہ یہ سروے پسماندہ طبقہ کمیشن ہی کرے گا اور وہی طے کرے گا کہ اسے کیسے کیا جائے۔ انہوں نے بی جے پی پر اس معاملے میں سیاست کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ کانگریس حکومت ہندو مخالف نہیں ہے۔

Published: undefined

صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سدارمیا نے کہا، ’’ہم اسے نہیں ٹالیں گے۔ پسماندہ طبقہ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، ہم اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے رائے طلب کی ہے، آگے وہی فیصلہ کریں گے۔‘‘

Published: undefined

سدارمیا نے یہ بھی کہا کہ کچھ وزیروں کی ناراضگی کی خبریں سچ نہیں ہیں اور بی جے پی رہنما اس معاملے پر غلط بیانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’بی جے پی کانگریس حکومت کو ہندو مخالف بتانے کی کوشش کر رہی ہے۔ میں نے وزیروں سے کہا ہے کہ اس کا جواب دیں اور سچ سامنے رکھیں۔‘‘

Published: undefined

اس دوران جمعہ کو کرناٹک ہائی کورٹ نے 22 ستمبر سے شروع ہونے والے آئندہ سماجی اور تعلیمی سروے کے قانونی جواز پر سوال اٹھانے والی مفاد عامہ کی عرضیوں پر ریاستی حکومت سے جواب مانگا ہے۔ جسٹس انو شیو رمن اور جسٹس راجیش رائے کی بنچ نے حکم دیا کہ عرضیوں کو پیر  کو سماعت کے لیے لسٹیڈ کیا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined