قومی خبریں

کرناٹک: وزیر اعلیٰ سدارمیا نے گنے سے لدے ٹریکٹروں میں آگ زنی معاملہ کی تحقیقات کا دیا حکم

سدارمیا نے کہا کہ ’’حکومت آتشزدگی کے واقعہ کی مکمل تحقیقات کرائے گی۔ کسانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے آگ نہیں لگائی ہے۔ معاملے کی تحقیقات کی جائے گی اور قصورواروں کو سزا دی جائے گی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلیٰ سدارمیا (فائل)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

وزیر اعلیٰ سدارمیا (فائل)، تصویر آئی اے این ایس

 

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے جمعہ (14 نومبر) کو کہا کہ گنے سے لدے ٹریکٹروں اور ٹرالیوں میں آگ لگنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائے گی، تاکہ اس واقعہ کے ذمہ دار لوگوں کا پتہ لگایا جا سکے۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ جمعرات (13 نومبر) کو پیش آیا تھا جب کسان اپنی پیداوار کے لیے 3500 روپے فی ٹن قیمت کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کر رہے تھے۔

Published: undefined

باگل کوٹ کے کچھ حصوں میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب شرپسندوں نے ربکوی بنہٹی تعلقہ میں ایک فیکٹری کی طرف جانے والے گنے سے لدے ٹریکٹروں و ٹرالیوں میں مبینہ طور پر آگ لگا دی۔ سدارمیا نے کہا کہ ’’تقریباً تمام کسانوں نے گنے کی خرید قیمت 3300 روپے فی ٹن قبول کر لی ہے، لیکن صرف مدھول کے کسان ہی اس سے اتفاق نہیں کر رہے ہیں اور ان سے بات چیت کی جا رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے کہا کہ حکومت آتشزدگی کے واقعہ کی مکمل تحقیقات کرائے گی۔ ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ ’’کسانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے آگ نہیں لگائی۔ معاملے کی تحقیقات کی جائے گی اور قصورواروں کو سزا دی جائے گی۔‘‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ احتجاج سیاست سے متاثر تھا تو وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’اشتعال انگیزی ضرور ہوئی ہوگی۔ بی جے پی کے پاس اور کوئی کام نہیں ہے اور لوگوں کو اکسانا ہی ان کا کام ہے۔‘‘

Published: undefined

وزیر اعلیٰ نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گنے کی 3300 روپے فی ٹن قیمت خرید قبول کریں اور اپنا احتجاج ختم کریں۔ اس واقعے کے بعد، باگل کوٹ کے ڈپٹی کمشنر نے جمعرات کو جمکھنڈی، مدھول اور ربکاوی-بنہٹی تعلقہ میں حکم امتناعی نافذ کر دیا، جس میں انڈین سول سیفٹی کوڈ (بی این ایس ایس) 2023 کی دفعہ 163 کا اطلاق کیا گیا۔ اس حکم کے تحت 13 نومبر کی رات 8 بجے سے 16 نومبر کی صبح 8 بجے تک احتجاج، ہڑتال اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

Published: undefined

افسران نے بتایا کہ گنے کے کسان قیمتوں کے تعین اور دیگر مطالبات کو لے کر 7 نومبر سے پورے ضلع میں احتجاج کر رہے ہیں اور سڑکیں بلاک کر رہے ہیں۔ انہوں نے 13 نومبر کو مہلنگ پورہ پولیس اسٹیشن کے تحت گوداوری (سمیر واڑی) شوگر فیکٹری کا بھی گھیراؤ کیا تھا۔

Published: undefined