قومی خبریں

کمال نہیں مر سکتا!...سید خرم رضا

حقیقت تو یہ ہے کہ کمال کبھی مرا نہیں کرتا، تم بھی اپنی تحریروں، رپورٹنگ اور خیالات کے ذریعہ ہمیشہ ہمارے بیچ رہو گے

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر 

کمال خان، میں تم سے کبھی ملا نہیں، پھر مجھے تمہارے اس دنیا کو الوداع کہنے پر ذاتی افسوس کیوں ہو رہا ہے؟ کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔ کیا لکھوں، یہ میری تنگ نظری ہے کہ تمہارا اس دنیا سے جانا میرا ذاتی نقصان ہے۔ کمال دراصل تمہارا جانا اس ملک کا نقصان ہے، قومی صحافت کا نقصان ہے، ہم سب کا نقصان ہے۔

Published: undefined

میری ’خرم‘ کے علاوہ کبھی کچھ بننے کی اگر کوئی خواہش رہی تو وہ صرف کمال خان جیسا صحافی بننے کی رہی۔ تمہاری رپورٹ میں کئی مرتبہ سنتا تھا اور اس سے سیکھنے کی کوشش کرتا تھا۔ مجھے پتہ تھا کہ کوئی کمال خان یوں ہی نہیں بن جاتا۔ تمہاری ہر خبر ہر رپورٹ میں علم کا ایک خزانہ ہوتا تھا۔ رپورٹ میں تمہاری تحقیق کا اندازہ خبر کے انٹرو اور اختمام سے ہوتا تھا۔ تمہاری رپورٹ سے ایسا لگتا تھا گویا علم کا دریا بہہ رہا ہو۔

Published: undefined

تمہارا ہمارے بیچ سے جانا ایک ایسا نقصان ہے جس کی کوئی تلافی نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا خلا ہے جس کو کوئی پر نہیں کر سکتا۔ اس دور میں جب صحافت پر لوگ طرح طرح کی انگلیاں اٹھا رہے ہیں اور ہم کٹہرے میں کھڑے ہیں، ایسے وقت میں صحافت کو تمہاری بڑی سخت ضرورت تھی، تمہارا جانا عظیم نقصان ہے۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ تمہاری شریک حیات روچی پر کیا گزر رہی ہوگی۔

Published: undefined

کمال تم نے اپنی رپورٹنگ کے ذریعہ لکھنؤ کی تہذیب کو زندہ کیا اور پیغام دیا کہ صحافت کسے کہتے ہیں۔ تمہاری رپورٹ نے بغیر سنسنی پھیلائے ذہنوں کے دروازے کھولے اور مسائل پر زبردست بحث کی۔ تم ایک ادارہ بن گئے تھے۔ کمال میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، کچھ سمجھ نہیں آ رہا، خیالات اور الفاظ میں کوئی تال میل نہیں بیٹھ رہا، کاش تم نہ جاتے اور مجھے ایسے تمہیں یاد نہ کرنا پڑتا۔

Published: undefined

میں جس سے ملا نہیں اس کے انتقال نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ بس دعا یہی ہے کہ کمال کے لئے جو موضوعات اور نظریات بہت اہم تھے وہ فروغ پائیں اور ایک خوبصورت ہندوستان قائم ہو۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کمال کبھی مرا نہیں کرتا، تم بھی اپنی تحریروں، رپورٹنگ اور خیالات کے ذریعہ ہمیشہ ہمارے بیچ رہو گے۔

وہ پھول اپنی لطافت کی داد پا نہ سکا

کھلا ضرور مگر کھل کے مسکرا نہ سکا

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined