قومی خبریں

جھارکھنڈ: 52 مسافروں کو لے جا رہی بس ہزاری باغ واقع ندی میں گری، 7 افراد ہلاک، کئی زخمی اسپتال میں داخل

بس 30 فیٹ نیچے ندی میں پلٹ گئی جس کے بعد چیخ و پکار کا عالم پیدا ہو گیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر صدر اسپتال ہزاری باغ میں داخل کرایا گیا ہے۔ سبھی مہلوکین کا تعلق گریڈیہہ سے بتایا جا رہا ہے۔

بس حادثہ، تصویر آئی اے این ایس
بس حادثہ، تصویر آئی اے این ایس 

جھارکھنڈ کے ہزاری باغ ضلع میں ایک بس ندی میں گر گئی ہے۔ اس حادثہ میں اب تک 7 افراد کی ہلاکت کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ ساتھ ہی بتایا جا رہا ہے کہ کئی مسافر شدید زخمی ہوئے ہیں جنھیں علاج کے لیے قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق بس میں 52 افراد سوار تھے۔ بس میں سوار سبھی مسافر گریڈیہہ سے رانچی مذہبی ’کیرتن پروگرام‘ میں حصہ لینے جا رہے تھے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق بس 30 فیٹ نیچے ندی میں پلٹ گئی جس کے بعد چیخ و پکار کا عالم پیدا ہو گیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر صدر اسپتال ہزاری باغ میں داخل کرایا گیا ہے۔ سبھی مہلوکین کا تعلق گریڈیہہ سے بتایا جا رہا ہے۔ حادثہ کی خطرناکی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بس میں پھنسی لاشوں کو نکالنے کے لیے گیس کٹر کا استعمال کرنا پڑا۔

Published: undefined

ہزاری باغ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے اس واقعہ کے تعلق سے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ مسافروں کو لے جا رہی ایک بس آج دوپہر سیوان ندی پر پل سے گر جانے کے سبب سات افراد کی موت واقع ہو گئی۔ 13-12 افراد زخمی ہوئے ہیں جن کا الگ الگ اسپتالوں میں علاج چل رہا ہے۔ اس واقعہ کی خبر ملنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اظہارِ افسوس کیا ہے۔ وزیر اعظم دفتر نے بیان جاری کر کہا ہے کہ ’’جھارکھنڈ کے ہزاری باغ ضلع میں ہوئے بس حادثے میں لوگوں کی موت پر وزیر اعظم نریندر مودی نے غم کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ کنبوں کے تئیں ہمدردی ظاہر کی ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ اس سے قبل مدھیہ پردیش کے شیوپور میں منعقد وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک جلسہ میں پہنچیں خواتین کی بس حادثے کا شکار ہو گئی تھی۔ وزیر اعظم کے جلسہ سے لوٹتے وقت بس ایک جگہ پلٹ گئی تھی جس میں تقریباً 10 خواتین کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ بس میں کم و بیش 30 خواتین سوار تھیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined