قومی خبریں

غیر بی جے پی ریاستیں نومنظور شہریت قانون کو مسترد کریں: پرشانت کشور

نومنظور شہریت قانون کو لے کر جنتا دل یو کے قومی نائب صدر پرشانت کشور نے غیر بی جے پی ریاستوں کے 16 وزرائے اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کو اپنے یہاں نافذ نہ کریں تاکہ آئین کی روح بچ سکے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

شہریت ترمیمی بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوان سے پاس ہو کر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے پاس پہنچا اور ان کے دستخط کے بعد اب یہ بل قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ لیکن کئی ریاستوں نے اسے اپنے یہاں نافذ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس درمیان بی جے پی کی ساتھی اور بہار حکومت میں شریک جنتا دل یو کے قومی نائب صدر پرشانت کشور عرف پی کے نے کہا ہے کہ اس تقسیم کرنے والے قانون سے ملک کو بچانے کی ذمہ داری اب ملک کے 16 غیر بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ پر آ گئی ہے۔

Published: 13 Dec 2019, 5:44 PM IST

پرشانت کشور اس بل (اب قانون) کے خلاف شروع سے ہی حملہ آور رہے ہیں۔ انھوں نے کئی ٹوئٹ کر کے اس پر جنتا دل یو کی حمایت کی مخالفت کی تھی۔ پرشانت کشور نے اب غیر بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ پارلیمنٹ میں اکثریت آگے رہی، اب عدلیہ کے علاوہ ملک کی روح بچانے کی ذمہ داری ملک کے 16 غیر بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے اوپر آ گئی ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ میں واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ پنجاب، کیرالہ اور بنگال کے وزرائے اعلیٰ نے اس بل کو ’نہ‘ کہہ دیا ہے، اب باقیوں کو بھی اس معاملے میں اپنا رخ واضح کر دینا چاہیے۔

Published: 13 Dec 2019, 5:44 PM IST

اس سے قبل جمعرات کو بھی پرشانت کشور نے کئی ٹوئٹ کیے تھے جس میں لکھا تھا کہ شہریت ترمیمی بل اور این آر سی کا اقتدار کے ساتھ گٹھ جوڑ خطرناک ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جنتا دل کو اس کی حمایت کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔

Published: 13 Dec 2019, 5:44 PM IST

پرشانت کشور کے ان بیانات سے جنتا دل یو میں پھیلی بے چینی صاف ظاہر ہو رہی ہے۔ بہار حکومت میں وزیر اور جنتا دل یو لیڈر نیرج کمار نے کہا تھا کہ نتیش کمار کو کسی کی نصیحت کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن پرشانت کشور کے علاوہ جنتا دل یو کے قومی ترجمان پون ورما نے بھی ٹوئٹر پر نتیش کمار سے اپیل کی تھی کہ وہ اس بل کی حمایت کرنے کے فیصلے پر ایک بار پھر غور کریں۔ دونوں نے نتیش کمار سے یہ گزارش اس وقت کی تھی جب لوک سبھا میں پارٹی نے بل کی حمایت کی تھی اور راجیہ سبھا میں یہ بل پیش ہونے ہی والا تھا۔

Published: 13 Dec 2019, 5:44 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Dec 2019, 5:44 PM IST