علامتی تصویر / سوشل میڈیا
نئی دہلی: ملک میں ایک عرصے سے یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ عام بخار، سردرد اور بدن درد میں استعمال ہونے والی مقبول دوا پیراسیٹامول پر ممکنہ طور پر پابندی لگنے والی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے متعدد دعوے کیے جا رہے تھے، جس نے عام عوام میں بے چینی پیدا کر دی۔ اس معاملے پر منگل کو پارلیمنٹ میں مانسون اجلاس کے دوران سوال اٹھایا گیا، جس پر حکومت نے باضابطہ جواب پیش کیا۔
Published: undefined
مرکزی وزیر مملکت برائے کیمیکل و فرٹیلائزر انوپریا پٹیل نے ایک تحریری بیان میں بتایا کہ وزارت صحت و خاندانی بہبود نے واضح کیا ہے کہ مرکزی دوا جاتی معیارات کنٹرول تنظیم (سی ڈی ایس سی او) کو پیراسیٹامول پر پابندی سے متعلق کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
تاہم وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں کچھ ایسے فکسڈ ڈوز کمبینیشنز (ایف ڈی سیز) پر پابندی عائد کی گئی ہے جن میں پیراسیٹامول کو دیگر دواؤں کے ساتھ شامل کیا گیا تھا۔ ان مرکب دواؤں پر سائنسی بنیادوں پر نظرثانی کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا تاکہ عوامی صحت کو ممکنہ نقصان سے بچایا جا سکے۔ مگر خالص پیراسیٹامول یا اس کی عام دستیاب شکلوں پر ایسی کوئی روک نہیں لگائی گئی۔
Published: undefined
انوپریا پٹیل نے حکومت کی جانب سے ضروری ادویات تک عام لوگوں کی رسائی آسان بنانے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ قومی صحت مشن (این ایچ ایم) کے تحت ’مفت دوا خدمت‘ کی پہل کی گئی ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ عوامی صحت مراکز، سرکاری اسپتالوں، اور دیہی علاقوں کے طبی مراکز پر آنے والے مریضوں کو ادویات مفت فراہم کی جائیں تاکہ انہیں جیب سے خرچ نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت ریاستوں کو مالی مدد دیتی ہے تاکہ دواؤں کی خریداری، ذخیرہ، معیار کی جانچ، ترسیل اور شکایت کے ازالے سے متعلق مؤثر نظام قائم کیے جا سکیں۔ اس کے علاوہ ’ڈی وی ڈی ایم ایس‘ (ڈرگ اینڈ ویکسین ڈسٹریبیوشن منیجمنٹ سسٹم) جیسے آئی ٹی سسٹمز کے ذریعے دواؤں کی دستیابی کی حقیقی وقت پر نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
فی الحال، میڈیکل اسٹورز آرگنائزیشن یا سرکاری میڈیکل ڈپو کے پاس 697 مختلف دوائیوں کے فارمولا کے لیے فعال ریٹ کنٹریکٹس موجود ہیں، تاکہ ملک بھر میں دواؤں کی مسلسل فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
حکومت کی یہ وضاحت افواہوں کے بیچ آئی ہے اور اس کا مقصد عوام کو صحیح معلومات فراہم کرنا ہے۔ تاہم، پیراسیٹامول پر پابندی سے متعلق جاری قیاس آرائیاں اس وضاحت کے بعد بھی کچھ حلقوں میں برقرار ہیں، جو شاید آنے والے دنوں میں مزید وضاحت یا اقدامات کی متقاضی ہوں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined