قومی خبریں

مسلمانوں یا کسی بھی طبقہ کے ساتھ ناانصافی اور امتیازی برتاؤ ناقابل برداشت: مولانا ارشد مدنی

مولانا مدنی نے آگے کہا کہ مذہبی منافرت اور فرقہ وارانہ بنیاد پر عوام کو تقسیم کرنے کا یہ کھیل ملک کو تباہ کر دے گا، مذہب کا نشہ پلاکر بہت دنوں تک حقیقی مسائل سے گمراہ نہیں کیا جاسکتا۔

مولانا ارشد مدنی
مولانا ارشد مدنی تصویر یو این آئی

نئی دہلی: ملک کے موجودہ حالات اور مسلمانوں کے ساتھ برتے جانے والے رویے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ایک طرف جہاں مذہبی شدت پسندی کو ہوا دینے اور عوام کے ذہنوں میں منافرت کا زہر بھرنے کا مذموم سلسلہ پورے زوروشور سے جاری ہے، وہیں دوسری طرف مسلمانوں کو تعلیمی اور سیاسی طور پر بے حیثیت کر دینے کے خطرناک منصوبہ کا بھی آغاز ہوچکا ہے۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی کا ایک انتہائی اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران ملک کی اقتصادی اورمعاشی حالت حد درجہ کمزور ہوئی ہے اور بے روزگاری میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے مگر اس کہ باوجود اقتدار میں بیٹھے لوگ ملک کی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں اور اس مہم میں جانبدار میڈیا ان کا کھل کرساتھ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی اور بے روزگاری کے مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے ہی مذہبی شدت پسندی کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے آگے کہا کہ مذہبی منافرت اور فرقہ وارانہ بنیاد پر عوام کو تقسیم کرنے کا یہ کھیل ملک کو تباہ کر دے گا، مذہب کا نشہ پلاکر بہت دنوں تک حقیقی مسائل سے گمراہ نہیں کیا جاسکتا، روٹی، کپڑا اور مکان انسان کی بنیادی ضرورتیں ہیں اس لئے منافرت کی سیاست کو بڑھاوا دینے کی جگہ اگر روزگار کے وسائل نہیں پیدا کئے گئے، پڑھے لکھے نوجوانوں کو نوکریاں نہیں دی گئیں تو وہ دن دور نہیں کہ جب ملک کی نوجوان نسل سراپا احتجاج ہوکر سڑکوں پر نظر آئے گی۔

Published: undefined

آسام مدھیہ پردیش اور اتراکھنڈ ریاستوں میں مسلمانوں کو بے گھر کرنے کی منصوبہ بندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ آسام میں سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے کے الزام میں جہاں سو سو سال سے بسنے والی مسلم بستیوں کو اجاڑا جا رہا ہے وہیں مدھیہ پردیش کے شہر اجین میں مہاکبھ کے پیش نظر ایک پارکنگ کی تعمیر کے لئے مسلمانوں کو بے گھر کر دینے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے، جبکہ اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ریلوے ٹریک کو چوڑا کرنے کی آڑمیں 43 سومسلم اورکچھ غیرمسلم خاندانوں کو بے گھر کر دینے کی مہم شروع ہوچکی ہے ہر چند کے سپریم کورٹ نے عبوری اسٹے دیا ہے لیکن خطرہ بدستور برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیا انصاف ہے کہ دہائیوں سے آباد لوگوں کو بے گھر کر دیا جائے، انہیں مناسب معاوضہ بھی نہ دیا جائے اور ان کی بازآبادکاری کے لئے متبادل زمین بھی مہیا نہ کی جائے۔

Published: undefined

ملک میں تیزی سے پھیل رہے ارتداد کے فتنہ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف اسے منصوبہ بند طریقہ سے شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت ہماری بچیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اگر اس فتنہ کو روکنے کے لئے فوری موثر تدبیر نہ کی گئی تو آنے والے دنوں میں صورتحال دھماکہ خیز ہوسکتی ہے، انہوں نے زور دیکر کہا کہ اس فتنہ کو مخلوط تعلیم کی وجہ سے تقویت مل رہی ہے اور ہم نے اسی لئے اس کی مخالفت کی تھی، اور تب میڈیا نے ہماری اس بات کو منفی اندازمیں پیش کرتے ہوئے یہ تشہیر کی تھی کہ مولانا مدنی لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں، جبکہ ہم مخلوط تعلیم کے خلاف ہیں، لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے کہا کہ ملت کی فلاح و بہبود اور ان کی تعلیمی ترقی کے لئے اب جو کچھ کرنا ہے ہمیں ہی کرنا ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد ہم بحیثیت قوم تاریخ کے انتہائی نازک موڑ پر آکھڑے ہوئے ہیں، ہمیں ایک طرف اگر طرح طرح کے مسائل میں الجھایا جا رہا ہے تو دوسری طرف ہم پر اقتصادی، سماجی، سیاسی اور تعلیمی ترقی کی راہیں بند کی جا رہی ہیں، اس خاموش سازش کو اگر ہمیں ناکام کرنا ہے اور سر بلندی حاصل کرنا ہے تو ہمیں اپنے بچوں اور بچیوں کے لئے الگ الگ تعلیمی ادارے خود قائم کرنے ہوں گے، انہوں نے آخر میں کہا کہ قوموں کی تاریخ شاہد ہے کہ ہر دور میں ترقی کی کنجی تعلیم رہی ہے، اس لئے ہمیں اپنے بچوں کو نہ صرف اعلیٰ تعلیم کی طرف راغب کرنا ہوگا بلکہ ان کے اندرسے احساس کمتری کو باہر نکال کر ہمیں انہیں مسابقتی امتحانات کے لئے حوصلہ دینا ہوگا اور ہم اسی صورت سے اپنے خلاف ہونے والی ہر سازش کا منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں۔

Published: undefined

جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اجلاس تمام انصاف پسند جماعتوں اور ملک دوست افراد سے اپیل کرتا ہے کہ ردعمل اور جذباتی سیاست کی بجائے متحد ہوکر شدت پسند اور فسطائی طاقتوں کا سیاسی اور سماجی سطح پر مقابلہ کریں اور ملک میں بھائی چارہ، باہمی رواداری اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے ہر ممکن جدوجہد کریں، اگر فسطائی جماعتوں اور ان کے حامیوں کا یہ خیال ہے کہ ان کے اس جبر و ظلم کے آگے مسلمان سرنگوں ہوجائیں گے اور وطن عزیز میں وہ ان کی غلامی اور جبر کی زنجیروں میں بندھ جائیں گے، تو یہ ان کی خام خیالی ہے، ہندوستان ہمارا ملک ہے، اس ملک میں ہم پیدا ہوئے ہیں اور اس کی فضاؤں میں ہم پروان چڑھے ہیں، ہمارے آبا و اجداد نے اس ملک کو نہ صرف مضبوط و مستحکم کیا ہے بلکہ اس کے تحفظ و بقا کے لئے اپنی جانیں تک قربان کی ہیں، اس لئے ہم ملک میں مسلمانوں یا کسی بھی طبقہ کے ساتھ نا انصافی اور امتیازی برتاؤ کو برداشت نہیں کر سکتے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں شامل شرکاء نے ملک کی موجودہ صورت حال پر غور و خوض کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت، شدت پسندی امن و قانون کی ابتری اور مسلم اقلیت کے خلاف بدترین امتیازی رویہ پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ملک کے امن واتحاد اور یکجہتی کے لئے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے، فرقہ پرست طاقت کے ذریعہ آئین و قانون کی پامالی کی یہ موجودہ روش ملک کے جمہوری ڈھانچے کو تار تار کر رہی ہے اور ساتھ ہی دوسرے اہم ملی اور سماجی ایشوز اور عصری تعلیم اور اصلاح معاشرہ کے طریقہ کار نیز دفتری و جماعتی امور پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔

Published: undefined

اجلاس میں مختلف معاملوں کو لے کر جمعیۃ علماء ہند کی قانونی امداد کمیٹی جو مقدمات لڑ رہی ہے ان کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا ان مقدمات میں آسام میں شہریت اورملک میں مذہبی مقامات کے تحفظ سے متعلق ایکٹ کو برقرار رکھے جانے والے زیرسماعت اہم مقدمات بھی شامل ہیں، آسام شہریت کے تعلق سے سپریم کورٹ نے جو این آر سی کروائی ہے اس کی بنیاد 1971 ہے، اگر خدانخواستہ 1951 کو بنیاد بنایا گیا تو ایک بار پھر آسام کے لاکھوں لوگوں کی شہریت پر خطرہ منڈلانے لگے گا۔ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ 10 /جنوری کو سماعت کریگی، اس معاملہ میں جمعیۃ علماء ہند ایک اہم فریق ہے، جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر وکلاء کپل سبل، سلمان خورشید، اندرا جئے سنگھ اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضیل ایوبی پیش ہوں گے۔ اسی طرح عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون کو چیلنج کرنے والی عرضداشت پر سپریم کورٹ 9 /جنوری کو سماعت کریگی، جمعیۃ علماء ہند پٹیشن داخل کرکے 1991 کے عبادت گاہ تحفظ قانون کی حفاظت کی عدالت سے درخواست کی ہے۔ طویل غوروخوض کے بعد طے پایا کہ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس منتظمہ کا اجلاس بہار کی دارالحکومت پٹنہ میں کیا جائے گا، اس کے لئے 25/24/فروری کی تارخیں مقرر کی گئی ہیں جبکہ 26 /فروری کو اجلاس عام منعقد ہوگا، نادار اور ضرورت مند طلباء کو دی جانے والی اسکالرشپ کو طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ایک کروڑ سے بڑھا کر اس سال دوکروڑ روپے کر دی گئی ہے۔ توقع ہے کہ ہم اپنی مجوزہ بجٹ سے زیاد سے زیادہ ضرورت مند بچوں تک اپنی مالی تعاون پہنچا سکیں گے۔

Published: undefined

اجلاس میں صدرجمعیۃ کے علاوہ مفتی معصوثاقب ناظم عمومی جمعیۃعلماء ہند، مولانا سید اسجد مدنی، مولانا سید اشہد رشیدی، مفتی غیاث الدین حیدرآباد، مولانا مشتاق عنفر آسام، مولانا بدر احمد مجبیبی پٹنہ، مولانا عبداللہ ناصر بنارس، قاری شمس الدین کلکتہ، مفتی اشفاق احمد اعظم گڑھ، حاجی سلامت اللہ دہلی، ایڈوکیٹ فضیل ایوبی دہلی، مولانا فضل الرحمن قاسمی، کے علاوہ بطور مدعوئین خصوصی مولانا محمد مسلم قاسمی دہلی، مولانا محمد راشد راجستھان، مولانا محمد خالد ہریانہ، مولانا مکرم الحسینی بہار، مولانا حلیم اللہ قاسمی ممبئی، شاہد ندیم ایڈوکیٹ ممبئی، مولانا عبدالقیوم مالیگاؤں، مفتی حبیب اللہ جودھپور وغیرہ شریک ہوئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined