قومی خبریں

’انڈیا الائنس پوری اکثریت کے ساتھ لوک سبھا الیکشن جیت رہی ہے‘، کانگریس لیڈر جے رام رمیش کا دعویٰ

جے رام رمیش نے کہا کہ تین مرحلوں کے بعد میں کہہ سکتا ہوں کہ 2004 دوبارہ دہرایا جانے والا ہے۔ بی جے پی جنوب میں ’صاف‘ اور شمال میں ’ہاف‘ ہو رہی ہے اور انڈیا الائنس اکثریت کے ساتھ حکومت بننے جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

 

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے لوک سبھا انتخابات 2024 میں کانگریس کی جیت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین مرحلوں کے بعد میں کہہ سکتا ہوں کہ 2004 دہرایا جانے والا ہے اور ملک میں انڈیا الائنس مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے جا رہی ہے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد یہ واضح ہو گیا  تھا کہ بی جے پی کو جنوب میں ’صاف‘ اور شمال میں ’ہاف‘ ہونے والی ہے۔ انتخابات کے تین مرحلوں کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو ہم نے 2004 میں دیکھا وہ 2024 میں بھی دہرایا جا رہا ہے۔ انڈیا الائنس کو واضح اور مضبوط اکثریت ملنے جا رہی ہے۔

Published: undefined

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیے گئے انٹرویو میں جے رام رمیش نے کہا کہ وزیر اعظم نے 8 نومبر 2016 کو نوٹ بندی کر دی تھی۔ یہ ڈیمونیٹائزیشن کیوں کی گئی؟ کیونکہ ملک میں کالے دھن پر پابندی لگائی جا سکے۔ آج وہی پی ایم کہہ رہے ہیں کہہ رہے ہیں کہ ان کے دو سب سے قریبی کاروباری دوست کانگریس پارٹی کو بلیک منی دے رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اب کیا کر رہی ہے ای ڈی و سی بی آئی؟ وزیر اعظم ریاست کے وزیر اعلیٰ کو جیل میں ڈال رہے ہیں لیکن تاجروں کو کانگریس پارٹی کو بیک منی دینےکے لیے کہہ رہے ہیں۔ ای ڈی اس پر کارروائی کیوں نہیں کر رہی ہے؟

Published: undefined

جے رام رمیش نے کہا کہ یہ سب دیکھ کر لگتا ہے کہ 2016 کا نوٹ بندی مکمل طور پر ایک آفت تھی، اس کا کوئی مطلب نہیں رہا۔ صنعت کاروں کے پاس اس وقت بھی پارٹیوں کو دینے کے لیے بیلک منی ہے۔ اس لیے یہ کہنا درست ہوگا کہ گزشتہ 10 سالوں میں پی ایم مودی کی اقتصادی پالیسیوں سے سب سے زیادہ فائدہ اڈانی اور امبانی کو ہوا ہے۔ آخر کہاں سے آرہی ہے یہ بلیک منی؟ پرائیویٹائزیشن سے؟ مجھے لگتا ہے کہ وزیر اعظم مودی بہت بدحواس ہو گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے قریبی دوستوں پر حملہ کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined