قومی خبریں

خام تیل کے دام میں گراوٹ کے باوجود مہنگائی کا جن بے قابو: کانگریس

آج عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل تک آ چکی ہے، لیکن ملک میں پیٹرول 109 روپے اور ڈیزل 93 روپے فی لیٹر کے قریب فروخت ہو رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ہش وردھن سپکال نے مرکزی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ حکومت جزیہ نما ٹیکس کا سلسلہ بند کرے اور عوام کو ان کے حق کا ریلیف دے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت چاہے تو پیٹرول 51 روپے اور ڈیزل 41 روپے فی لیٹر دستیاب ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

تلک بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہرش وردھن سپکال نے کہا کہ آج عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل تک آ چکی ہے، لیکن ملک میں پیٹرول 109 روپے اور ڈیزل 93 روپے فی لیٹر کے قریب فروخت ہو رہا ہے۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ قیمتیں آخر کیوں کم نہیں ہو رہیں؟ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت عوام پر ’ظالمانہ جزیہ ٹیکس‘ مسلط کرکے دن دہاڑے لوٹ مار کر رہی ہے۔

Published: undefined

سپکال نے سابق یو پی اے حکومت کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت جب خام تیل کی قیمت 145 ڈالر فی بیرل تھی، تب بھی پیٹرول 70 روپے اور ڈیزل 45 روپے فی لیٹر تھا۔ اس کے برعکس، آج جب قیمتیں آدھی ہو چکی ہیں، تو فی لیٹر قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے دور میں پیٹرول پر صرف 9.45 روپے اور ڈیزل پر 3.48روپے ایکسائز ٹیکس عائد تھا، جسے بی جے پی حکومت نے بڑھا کر 32 روپے کر دیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جب ہم پریس کانفرنس کر رہے تھے، عین اسی وقت ایکسائز میں مزید اضافہ کر دیا گیا۔

Published: undefined

کانگریس صدر نے کہا کہ ایک وقت میں روڈ انفراسٹرکچر سیس صرف ایک روپیہ تھا، جو اب بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں ٹول ٹیکس کی بھرمار ہے، جس سے عوام کی جیبیں دن بہ دن خالی ہوتی جا رہی ہیں۔ زرعی سیس کے نام پر بھی عوام پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے، لیکن یہ رقم کہاں خرچ ہو رہی ہے، اس پر کوئی جواب دہی نہیں ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ایل پی جی سلنڈر، جو کبھی 400 سے 450 روپے میں دستیاب تھا، اب اُس کی قیمت دوگنی ہو چکی ہے، اور آج ہی اس میں مزید 50 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اسے ’براہ راست عوام کے چولہے پر ڈاکا‘ قرار دیا۔

Published: undefined

سپکال نے الزام عائد کیا کہ روس بھارت کو عالمی منڈی سے ۳۰ فیصد کم قیمت پر خام تیل فراہم کر رہا ہے، مگر اس کا فائدہ صرف دو مخصوص کمپنیوں – ریلائنس اور نائرا – کو دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر حکومت ان دو کمپنیوں کو اتنا نواز کیوں رہی ہے؟ یہ کمپنیاں سستا تیل خرید کر یورپ میں فروخت کر رہی ہیں اور منافع کما رہی ہیں، جبکہ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔

Published: undefined

سپکال نے طنزیہ لہجے میں کہا کہ یو پی اے حکومت کے دوران پیٹرول کی قیمت میں اگر دو روپے کا بھی اضافہ ہوتا تھا، تو فلمی دنیا کے سلیبریٹی جیسے امیتابھ بچن اور اکشے کمار سے لے کر بابا رام دیو تک سب سڑکوں پر نظر آتے تھے اور سوشل میڈیا پر آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا تھا۔ لیکن آج جب پیٹرول 109 روپے فی لیٹر اور ایل پی جی سلنڈر دگنے دام پر دستیاب ہے، تب یہ سب کہاں غائب ہو گئے ہیں؟ کیا ان کی حب الوطنی اور عوامی ہمدردی صرف کانگریس حکومتوں کے خلاف ہی جاگتی ہے؟

Published: undefined

کانگریس صدر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس، سیس، ٹول اور دیگر محصولات کے بارے میں ایک شفاف اور تفصیلی شُوِت پترِکا (وائٹ پیپر) جاری کی جائے، تاکہ عوام یہ جان سکیں کہ ان سے وصول کی جانے والی خطیر رقم آخر کہاں اور کس مد میں خرچ ہو رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined