قومی خبریں

وزیر اعظم کے ذریعہ ایودھیا میں مندر کا افتتاح انصاف اور سیکولرزم کا قتل: خالد سیف اللہ رحمانی

اگرچہ مسلمانوں نے سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہوئے اس فیصلہ پر خاموشی اختیار کی ہےمگر اس فیصلہ نے ان کے دلوں کو مجروح کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

اجودھیا میں رام مندر کے حوالے سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نےکہاکہ وزیر اعظم کے ذریعہ ایودھیا میں مندر کا افتتاح انصاف اور سیکولرزم کا قتل ہے۔

Published: undefined

ریلیز میں کہا ہے کہ کائنات اور اس کے پیدا کرنے والے کے بارے میں اسلام کا تصور بالکل واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک ہی خدا ہے، جس نے اس کائنات کو اور اس کی تمام چیزوں کو پیدا کیا ہے، وہی روزی دیتا ہے، وہی علم عطا کرتا ہے، وہی انسان کو عزت سے نوازتا ہے اور وہی زندگی اور موت کے فیصلے کرتا ہے، ایسانہیں ہے کہ مختلف خدا مل کر کائنات کا انتظام سنبھالتے ہوں، کوئی روزی کا، کوئی طاقت کا اور کوئی زندگی اور موت کا، یہ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے، یہ عقیدہ انسانی مساوات اور برابری کا جذبہ پیدا کرتا ہے کیوں کہ اس کو ماننے والا ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ ہم سب کو خدا ہی نے پیدا کیا ہے اور انسان ہونے کے اعتبار سے ہم سب برابر ہیں اور اس یقین کی وجہ سے انسان کے اندر تمام مخلوقات کی بھی محبت پیدا ہوتی ہے،کیوں کہ وہ سب اسی خدا کی پیدا کی ہوئی ہے، جس نے ہمیں پیدا کیا ہے۔

Published: undefined

ایودھیا میں جو رام مندر کی تعمیر کا عمل ہونے جا رہا ہے، یہ یوں تو سراسر ظلم پر مبنی ہےکیوں کہ سپریم کورٹ نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس کے نیچے کوئی مندر نہیں تھا، جس کو منہدم کر کے مسجد بنائی گئی ہو اور اس کا کوئی ثبوت بھی نہیں ہے کہ خاص اسی جگہ شری رام چندر جی پیدا ہوئے ہوں لیکن قانون سے ہٹ کر عدالت نے اکثریتی فرقہ کے ایک طبقہ کے ایسے آستھا کی بنیاد پر یہ فیصلہ دیا ہے۔ یہ یقیناََ ملک کی جمہوریت اور سیکولرزم پر بڑا حملہ ہےاس لئے، اگرچہ مسلمانوں نے سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہوئے اس فیصلہ پر خاموشی اختیار کی ہےمگر اس فیصلہ نے ان کے دلوں کو مجروح کیا ہے۔ رام مندر کی تعمیر ، اس میں حکومت کی خصوصی دلچسپی اور وزیر اعظم کے ذریعہ اس کا افتتاح انصاف اور سیکولرزم کا قتل ہے اور سیاسی مقاصد کے لئے ملک بھر میں اس کی تشہیر اقلیتوں کے زخم پر نمک چھڑکنا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حکومت کے اس غیر سیکولر اور غیر جمہوری رویہ کی سخت مذمت کرتا ہے، یہ بھی سوال کیا جارہا ہے کہ کیا 22؍ جنوری کو دیپ جلانا چاہئے اور جے شری رام کا نعرہ لگانا چاہئے؟ تو مسلمانوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ یہ مشرکانہ عمل اور مشرکانہ نعرہ ہے، اگر ہندو بھائی مندر کی تعمیر کی خوشی میں دیپ جلائیں تو ہمیں اس پر اعتراض نہیں لیکن مسلمانوں کے لئے ہر گز اس عمل میں شرکت جائز نہیں ہے، اسلام نے تمام مذہبی مقدس شخصیتوں کا احترام کرنے کو کہا ہے، ہم شری رام جی کے بشمول ہندو مقدس شخصیتوں کا بھی احترام کرتے ہیں۔ مسلمان صرف اللہ کی توحید اور کبریائی کا نعرہ لگاتا ہے، کسی اور شخصیت کا نہیں اس لئے مسلمانوں کو اس سے پوری احتیاط برتنی چاہئے اور ہر گز ایسے عمل کا ارتکاب نہیں کرنا چاہئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined