قومی خبریں

آئندہ 25 سال ملک کے قانون ساز ایوانوں میں صرف ’فرض‘ کا منتر گونجے: مودی

ملک کے پریزائیڈنگ آفیسرز کی کانفرنس کی شروعات 1921 میں ہوئی تھی اور پہلی کانفرنس شملہ میں منعقد ہوئی۔ اسی لیے صد سالہ کانفرنس کا انعقاد شملہ میں کیا جا رہا ہے۔

پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس 

شملہ: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج پارلیمنٹ اور ملک کے پریزائیڈنگ افسران سے مطالبہ کیا کہ آزادی کے امرت دور میں آئندہ 25 برسوں تک ایوانوں میں بار بار 'فرض' کے منتر پر زور دیں اور قانون ساز اداروں کے ایوانوں میں معیاری بحث ومباحثہ کے لئے الگ سے وقت مختص کریں، جس میں وقار، سنجیدگی اور نظم و ضبط ہو اور اس سے صحت مند جمہوریت کی راہ ہموار ہو۔

Published: undefined

پی ایم مودی نے آج یہاں پارلیمنٹ اور قانون ساز اداروں کے آل انڈیا پریذائیڈنگ افسران کی صد سالہ کانفرنس کا نئی ​​دہلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے افتتاح کیا۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی صدارت میں 82 ویں پریزائیڈنگ آفیسرز کانفرنس کا انعقاد یہاں 16، 17 اور 18 نومبر کو کیا جا رہا ہے۔ ملک کے پریزائیڈنگ آفیسرز کی کانفرنس کی شروعات 1921 میں ہوئی تھی اور پہلی کانفرنس شملہ میں منعقد ہوئی۔ اسی لیے صد سالہ کانفرنس کا انعقاد شملہ میں کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

کانفرنس میں وم برلا کے ساتھ راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش، ہماچل پردیش کے وزیر اعلی جئے رام ٹھاکر، اسمبلی اسپیکر وپن سنگھ پرمار، قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مکیش اگنی ہوتری نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں ملک کی تمام ریاستوں کے پریزائیڈنگ افسران نے شرکت کی۔

Published: undefined

پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں ایوان میں نئے کام کاج کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارے ایوان کی روایات اور نظام فطرت کے لحاظ سے ہندوستانی ہونے چاہئیں، ہماری پالیسیاں، ہمارے قوانین ہندوستانیت کی روح، 'ایک بھارت، شریشٹھ بھارت' کے عزم کو مضبوط کرنے والے ہوں۔ سب سے اہم ایوان میں ہمارا خود کا بھی طرز عمل ہندوستانی اقدار کے مطابق ہونا چاہیے، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

Published: undefined

انہوں نے پریزائیڈنگ افسران کے سامنے ایک قابل غور سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا سال میں 3-4 دن ایوان میں ایسے رکھے جاسکتے ہیں جس میں سماج کے لئے کچھ خاص کر رہے عوامی نمائندے اپنا تجربہ بتائیں، اور سماجی زندگی کے اس پہلو کے بارے میں بھی ملک کو بتائیں۔ آپ دیکھئے گا، اس سے دوسرے عوامی نمائندوں کے ساتھ ہی سماج کے دیگر لوگوں کو بھی کتنا کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس تعمیری معاشرے کے لوگوں کو بھی سیاستدانوں کے تئیں منفی رویہ کو کم کرکے ان سے جڑنے دیگر لوگوں کو سیاست میں آنے کی ترغیب ملے گی۔ اس طرح سے سیاست میں بہت تبدیلی آئے گی۔

Published: undefined

انہوں نے قانون ساز اداروں میں بحث کو صحت مند بنانے کے لئے پریزائیڈنگ افسران کو مشورہ دیتے ہوئے سوال کیا ''کیا ہم معیاری بحث کے لیے بھی الگ سے وقت متعین کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں؟ ایسی بحث جس میں وقار، سنجیدگی کی مکمل پیروی کی جائے، اسے روزمرہ کی سیاست سے پاک ہونا چاہیے اور کوئی کسی پر سیاسی طعنے نہ دے۔ ایک طرح سے وہ ایوان کا سب سے صحت مند وقت ہو۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ایوان میں زیادہ تر ارکان پہلی بار منتخب ہو کر آتے ہیں اور ان میں عوامی امور کے تعلق سے بہت توانائی ہوتی ہے۔ ایوان میں تازگی لانے اور نیا طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ نئے ارکان کو ایوان سے متعلق منظم تربیت دی جائے۔ انہیں ایوان کے وقار کے بارے میں بتایا جائے۔ ہمیں مسلسل ڈائیلاگ بنانے پر زور دینا ہوگا۔ سیاست کے نئے معیار بھی بنانے ہوں گے۔ اس میں تمام پریزائیڈنگ افسران کا کردار بھی بہت اہم ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined