’’تہوار جو جشن اور خوشی کی علامت ہوا کرتے تھے اب ان کی آمد سے ڈر لگنے لگا ہے۔ ملک کا فرقہ وارانہ ماحول اس قدر خراب ہوگیا ہے کہ تہوار کے امن سے گزرنے کے بعد لوگ سکون کا سانس لیتےہیں‘‘ ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جہانگیر پوری کے جے بلاک میں رہنے والے تنویر الاسلام نے کیا۔ کل شام ہنومان جینتی کے موقع پر دہلی کے جہانگیر پوری علاقہ میں دو فرقوں کے بیچ جھگڑاہوا، جس کے نتیجے میں دونوں فرقے کے لوگوں نے ایک دوسرے کے خلاف پتھر بازی کی اور کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق فرقہ وارانہ تشدد رکوانے کے دوران پولیس کے کئی اہلکار زخمی ہو گئے، جس میں ایک کے ہاتھ میں گولی بھی لگنے کی خبر ہے۔ جہانگیر پوری تشدد معاملہ میں پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے اور خبر لکھے جانے تک 15 مشکوک لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کل شام سے علاقہ میں حالات کشیدہ ضرور ہیں لیکن قابو میں ہیں اور کسی بھی ناخشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں پر دونوں فرقے لمبے وقت سے امن و امان کے ساتھ رہتے چلے آ رہے ہیں اور یہ پہلا موقع ہے کہ یہاں ایسا ماحول پیدا ہوا ہے۔ ایک شخص نے اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ ’مسجد کے دروازہ پر آپ ابھی بھی بھگوا جھنڈے اور پتھر دیکھ سکتے ہیں جبکہ قریب میں مندر واقع ہے جہاں پر کچھ بھی نہیں ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہےکہ ہنگامہ کس نے کیا۔‘‘
Published: undefined
قومی آواز کے فوٹوگرافر کو ایک بچے نے بتایا ’’مسجد کے باہر کچھ لوگوں نے نعرے بازی شروع کر دی، جس پر مسجد سے آئے ایک شخص نے انہیں ایسا کرنے کے لئے منع کیا۔ ایسا کہنے پر نعرہ لگانے والے لوگوں نے اس کو مارنا شروع کر دیا، جس کے بعد دونوں فرقوں میں پتھر بازی زشروع ہو گئی۔‘‘ وہاں پر رہنے والےایک شخص نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ ہنومان جینتی پر شوبھا یاترا نکالی جا رہی تھی، جس میں شریک لوگوں نے مسجد کے باہر نعرے بازی کی، جس کے بعد ہنگامہ ہوا۔
Published: undefined
دہلی بی جے پی کے صدر آدیش گپتا نے کہا ہے کہ یہ فساد ایک سازش کا نتیجہ ہے اور وہ مرکزی وزیر داخلہ سے یہاں غیر قانونی طور پر رہ رہے بنگلہ دیشیوں اور روہنگیوں کا معاملہ اٹھائیں گے۔ یہاں کے سابق رکن اسمبلی دیوندر سنگھ یادو نے لوگوں سے امن رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے کی پورے ملک میں ایک ہی طرح کی حکمت عملی پر کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحول اس قدر خراب ہو گیا ہے کہ انصاف کی بات کرنے والوں کو بھی ایک خاص طبقہ سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔
Published: undefined
کپل مشرا جو کیجریوال کی حکومت میں وزیر تھے اور بعد میں بی جے پی میں شامل ہو گئے، انہوں نے بھی علاقہ میں غیر قانونی طور پر رہ رہے بنگلہ دیشی اور روہنگیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطابہ کیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فرقہ وارانہ فساد مسجد کے باہر نعرے لگانے کی وجہ سے ہوا۔ پولیس سارے معاملہ کی جانچ کر رہی ہے۔
Published: undefined
پورا جہانگیر پوری علاقہ چھاونی میں بدل گیا ہے اور پولیس ہر پہلو پر نظر رکھ رہی ہے۔ کئی علاقوں میں باہر کے لوگوں کو جانے نہیں دیا جا رہا ہے، جبکہ وہاں رہ رہے لوگوں کے رشتہ دار کافی پریشان ہیں۔ رمضان کی وجہ سے ایک فرقہ کے لوگوں میں کافی بے چینی ہے۔ دہلی اورمرکزی حکومت کو اس معاملہ میں مل کر کوئی حکمت عملی تیار کرنی چاہئے کہ دہلی کو اس نفرت کی آگ سے کیسے بچایا جا سکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم