
ڈاکٹر نریش کمار / تصویر بشکریہ ایکس / DrNareshkr@
دہلی کانگریس کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے مرکز کی مودی حکومت پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اراولی پہاڑی سلسلہ کے تحفظ معاملہ میں اس کی پالیسی نہ صرف لاپروائی پر مبنی ہے بلکہ تباہناک بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اراولی صرف دہلی ہی نہیں بلکہ پورے شمالی ہندوستان کے ماحولیاتی توازن کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور اس کے ساتھ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ آئندہ نسلوں کے ساتھ دھوکہ ہوگا۔
Published: undefined
ڈاکٹر نریش کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں، ماحولیاتی قوانین اور سائنسی معیارات کا احترام کرنا مرکزی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ اس کے باوجود حکومت کی جانب سے پیش کردہ اراولی کی نئی تعریف کے سبب اراولی کا وسیع علاقہ تحفظ سے باہر ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت فوری طور پر سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن داخل کرے اور عدالت کے سامنے ایک مضبوط، سائنسی اور ایماندارانہ موقف پیش کرے، تاکہ اراولی کے حقیقی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے الزام عائد کیا کہ اراولی پہاڑ کی نئی تعریف کے بعد اس پہاڑی سلسلہ کا 90 فیصد سے زائد علاقہ کانکنی، رئیل اسٹیٹ اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھولا جا سکتا ہے، جس سے کانکنی مافیا اور اراضی مافیا کو براہ راست فائدہ پہنچانے کا راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔ یہ ماحولیاتی تحفظ نہیں بلکہ ماحولیاتی تباہی کی کھلی اجازت ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ اراولی دہلی-این سی آر کے لیے ایک قدرتی حفاظتی ڈھال ہے، جو زیر زمین پانی کی افزائش، فضائی آلودگی کے کنٹرول اور صحرا زدگی کی روک تھام میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے۔ اراولی کو کمزور کرنا براہ راست پانی کے بحران، زہریلی ہوا اور سنگین عوامی صحت کے بحران کو دعوت دینا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو نئے کانکنی کے پٹوں پر فوری پابندی لگانی چاہیے اور بے قابو تجارتی سرگرمیوں و غیر قانونی کانکنی کے خلاف سخت قانونی اور انتظامی کارروائی کرنی چاہیے۔ اراولی علاقہ میں ہو رہی لوٹ مار پر خاموشی اختیار کرنا کانکنی مافیا کو تحفظ دینے کے مترادف ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر کمار نے اراولی پہاڑ کے لیے مرکزی حکومت کی نئی تعریف کو مکمل طور پر غیر سائنسی اور منمانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فاریسٹ سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی) کے مطابق 20 میٹر سے زیادہ اونچائی والی اراولی پہاڑیوں میں سے صرف 8.7 فیصد ہی 100 میٹر سے زیادہ اونچی ہیں، اور ایف ایس آئی کے ذریعے نشان زد تمام پہاڑیوں میں سے محض 1 فیصد ہی 100 میٹر سے زیادہ اونچائی کی ہیں۔ صرف اونچائی کی بنیاد پر اراولی کی شناخت کرنا ماحولیاتی حقائق اور سائنسی سوچ کی توہین ہے۔ انہوں نے دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ اراولی کے پورے پہاڑی سلسلہ اور اس سے جڑے ماحولیاتی نظام کو بغیر کسی امتیاز کے محفوظ کیا جانا چاہیے۔ ترقی کے نام پر ماحولیات کی قربانی دینا کسی بھی حال میں قابل قبول نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اپنی غلط پالیسیوں کو درست کرے، سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن داخل کرے اور یہ یقینی بنائے کہ اراولی جیسی قیمتی قدرتی وراثت آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined