قومی خبریں

گریٹر نوئیڈا: بیوی کو جلانے کے الزام میں گرفتار وپن پولیس انکاؤنٹر میں زخمی، نکّی کے والد کا سخت ردعمل

نکّی قتل کیس کے ملزم وپن نے پولیس حراست سے بھاگنے کی کوشش کی، مقابلے میں پیر میں گولی لگی۔ نکّی کے والد نے کہا، چھاتی پر گولی لگنی چاہیے تھی، ہم مڈبھیڑ چاہتے تھے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

گریٹر نوئیڈا میں نکّی قتل کیس کا اہم ملزم وپن پولیس انکاؤنٹر میں زخمی ہو گیا۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں پولیس کے حوالہ سے بتایا گیا کہ وپن کو تفتیش کے سلسلے میں لے جایا جا رہا تھا کہ اس دوران اس نے اہلکاروں کو دھکا دے کر فرار ہونے کی کوشش کی اور پولیس پر حملہ بھی کیا۔ جواب میں پولیس نے فائرنگ کی جس سے وپن کے پیر میں گولی لگی۔ پولیس نے زخمی ملزم کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر کے علاج شروع کرایا۔

Published: undefined

خیال رہے کہ 28 سالہ نکّی کو مارچ میں مبینہ طور پر اُس کے شوہر وپن اور سسرالی رشتہ داروں نے زندہ جلا دیا تھا۔ نکّی بیوٹی پارلر چلاتی تھی اور اپنے کم سن بیٹے کی کفالت کر رہی تھی۔ نکّی کے والدین کا الزام ہے کہ شادی کے بعد سے ہی وپن اور اس کا خاندان 36 لاکھ روپے کے جہیز کا مطالبہ کر رہا تھا اور اسی تنازعہ کے نتیجے میں یہ دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔

نکّی کے والد نے بیٹی کے قتل کے بعد مسلسل مطالبہ کیا کہ ملزمان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔ انہوں نے اس اندوہناک واردات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا، ’’یہ لوگ قاتل ہیں، انہیں گولی مار دی جائے اور ان کے گھر کو بھی توڑ دینا چاہیے۔ میری بیٹی نے اکیلے محنت کر کے اپنے بچے کی پرورش کی لیکن اسے مسلسل ستایا گیا اور آخرکار قتل کر دیا گیا۔‘‘

Published: undefined

اتوار کے روز نکّی کے والد نے یہاں تک کہا کہ حکومت کو ایسے جرائم میں ملوث لوگوں کو مڈبھیڑ میں ہلاک کر دینا چاہیے تاکہ معاشرے میں سخت پیغام جائے۔ وپن کے زخمی ہونے پر بھی انہوں نے ردعمل دیتے ہوئے کہا، ’’مجھے خوشی ہے کہ اسے گولی لگی، مگر پیر کے بجائے چھاتی پر لگنی چاہیے تھی۔‘‘

پولیس کا کہنا ہے کہ نکّی قتل کیس میں صرف وپن ہی نہیں بلکہ اس کے اہل خانہ کے دیگر افراد بھی نامزد ملزم ہیں اور تفتیش جاری ہے۔ ابھی جرم ثابت ہونا باقی ہے اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

یہ کیس ایک بار پھر جہیز کے نام پر خواتین پر ہونے والے تشدد کے مسئلے کو اجاگر کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جہیز مخالف قوانین کے باوجود ایسے واقعات کا ہونا معاشرتی رویوں میں تبدیلی کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے جرائم میں فوری انصاف اور سخت سزا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ایسی وارداتیں روکی جا سکیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined