قومی خبریں

مغربی یو پی کے گاؤں میں بی جے پی لیڈروں کا داخلہ محال، کسانوں میں شدید غصہ

بی جے پی لیڈروں کی مغربی یو پی میں کسانوں تک پہنچنے کی کوششیں ناکام ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ پارٹی نے لیڈروں سے کہا ہے کہ وہ کسانوں سے مل کر زرعی قوانین کے فائدے بتائیں، لیکن یہ ممکن نہیں ہو پا رہا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

بی جے پی کے لیڈران اتر پردیش کے کسانوں سے ملاقات کر کے انھیں نئے زرعی قوانین کے فائدے سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اب مغربی اتر پردیش میں انھیں کسانوں تک پہنچنے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بی جے پی نے اپنے لیڈروں سے کہا ہے کہ وہ کسانوں سے ملاقات کریں اور انھیں زرعی قوانین کے فوائد سے روشناس کرائیں، لیکن جگہ جگہ انھیں کسانوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Published: 23 Feb 2021, 7:11 PM IST

پیر کے روز ہی مظفر نگر کے سورم گاؤں کا دورہ کرنے والے مرکزی وزیر سنجیو بالیان کو کسانوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس دوران پارٹی کارکنان و کسانوں میں تصادم بھی ہوا۔ حالانکہ بالیان کو ان کے سیکورٹی گارڈس کے ذریعہ بہ حفاظت گاؤں سے باہر نکال لیا گیا۔ اسی طرح آس پاس کے گاؤں میں بھی بی جے پی لیڈروں کے تئیں کسانوں میں شدید غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

Published: 23 Feb 2021, 7:11 PM IST

بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے سرکردہ رکن دھرمیندر ملک کا کہنا ہے کہ ’’جوالا کھاپ کے سربراہ سچن چودھری نے مرکزی وزیر سنجیو بالیان سے ملنے سے انکار کر دیا، جو وزیر داخلہ امت شاہ کے کہنے پر ان سے ملنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘‘ ایک ویڈیو پیغام میں سچن چودھری کو بھی یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’برسراقتدار بی جے پی میں سے کوئی بھی نجی طور پر مجھ سے ملنے کی کوشش نہ کرے۔ انھیں سنیوکت کسان مورچہ سے ملاقات کرنی چاہیے اور تینوں زرعی قوانین کو لے کر ہو رہے مظاہرے کے بارے میں ان کا فیصلہ ہی آخری ہوگا۔‘‘

Published: 23 Feb 2021, 7:11 PM IST

شاملی کے بھینساول سے سماجوادی پارٹی لیڈر سدھیر پوار کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں جس کا شک تھا، وہی ہو رہا ہے۔ مغربی یو پی کے کسان ذات کی بنیاد پر تحریک میں پھوٹ ڈالنے کی بی جے پی کی کوششوں سے پریشان ہیں۔ جمہوریت میں ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی ہے، اس لیے کسی خاص پارٹی کے لیڈر کے داخلے پر پابندی لگانا جمہوری طریقہ تو نہیں ہے، لیکن لوگ ناراض ہیں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ بھینساول 32 دیہی کھاپوں کا ہیڈکوارٹر ہے۔ 5 فروری کو زرعی قوانین کی مخالفت میں منعقد ’مہاپنچایت‘ میں جاٹوں کے ساتھ ساتھ دلت اور مسلمانوں کی شرکت بھی دیکھی گئی تھی۔

Published: 23 Feb 2021, 7:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 23 Feb 2021, 7:11 PM IST