قومی خبریں

ہندوستان: 40 کروڑ کام کرنے والی آبادی کا نصف حصہ قرضدار، کورونا نے کیا برا حال

کریڈٹ انفارمیشن کمپنی (سی آئی سی) نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ہندوستان کی کل 40 کروڑ کام کرنے والی آبادی کا تقریباً نصف حصہ قرض میں دوبا ہوا ہے، اور اس کی وجہ کورونا بحران ہے۔

تصویر آئی اے این ایس 
تصویر آئی اے این ایس  

کورونا بحران نے لوگوں پر کس قدر گہرا منفی اثر ڈالا ہے اس کا اندازہ کریڈٹ انفارمیشن کمپنی (سی آئی سی) کی تازہ رپورٹ سے لگایا جا سکتا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی کل 40 کروڑ کام کرنے والی آبادی میں سے تقریباً نصف لوگ قرضدار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوری 2021 تک ہندوستان کی کل کام کرنے والی آبادی 40.07 کروڑ تھی، جب کہ ریٹیل قرض بازار میں 20 کروڑ لوگوں نے کسی نہ کسی شکل میں قرض لیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 20 کروڑ لوگوں نے کم از کم ایک قرض لیا ہوا ہے، یا ان کے پاس کریڈٹ کارڈ ہے۔

Published: undefined

دراصل گزشتہ ایک دہائی میں بینکوں نے خوردہ قرض کو ترجیح دی ہے جس سے قرض لینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن کورونا وبا کے بعد ریٹیل لون (خوردہ قرض) میں اضافہ کو لے کر فکر کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سی آئی سی اعداد و شمار کے مطابق دیہی اور نیم شہری علاقوں میں 18 سے 33 سال کی عمر کے 40 کروڑ لوگوں کے درمیان قرض بازار بڑھنے کا امکان ہے، اس سیکشن میں قرض کا پھیلاؤ صرف آٹھ فیصد ہے۔

Published: undefined

جاری رپورٹ کے مطابق قرضداروں کی فہرست میں خواتین کی تعداد کم ہے۔ خاتون قرضداروں کی تعداد آٹو لون میں صرف 15 فیصد، ہوم لون میں 31 فیصد، پرسنل لون میں 22 فیصد اور کنزیومر ڈیوریبل لون میں 25 فیصد تھی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ قرضدار پیسے کے بحران کے وقت جہاں سے پہلی بار قرض لیا ہے، اس کی ادائیگی پہلے کرتے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ کورونا کی وجہ سے گزشتہ سال لوگوں کی آمدنی کو دھچکا پہنچا تھا۔ اس کے بعد رواں سال بھی کورونا کی دوسری لہر سے معاشی بحران گہرا گیا۔ دوسری لہر سے لوگوں کی آمدنی میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔ سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) نے گزشتہ مہینے 1.75 لاکھ خاندانوں کے سروے کا کام پورا کیا ہے۔ سروے میں صرف تین فیصد کنبہ نے کہا کہ ان کی آمدنی بڑھی ہے۔ 55 فیصد نے آمدنی گھٹنے کی بات کہی جب کہ 42 فیصد کنبہ نے کہا کہ ان کی آمدنی نہ ہی گھٹی اور نہ ہی بڑھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined