قومی خبریں

گجرات: موربی پل حادثہ معاملہ میں ’اوریوا‘ کے منیجنگ ڈائریکٹر کو ملی راحت، سپریم کورٹ نے دی مشروط ضمانت

جئے سکھ پٹیل 14 ماہ سے جیل میں ہیں، انھیں ضمانت دیتے ہوئے جسٹس ابھے اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ متاثرہ کے وکیل کو تحفظ جاری رکھے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

موربی بل حادثہ معاملہ میں سلاخوں کے پیچھے قید اوریوا گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر جئے سکھ پٹیل کو سپریم کورٹ نے ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔ جئے سکھ پٹیل کو سپریم کورٹ نے سخت شرائط کے ساتھ ضمانت پر رِہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم عدالت عظمیٰ نے 22 مارچ کو سنایا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ جئے سکھ پٹیل پر اکتوبر 2022 میں موربی پل انہدام سے متعلق حادثہ کو لے کر الزامات کا سامنا ہے۔ اس معاملہ میں ٹرائل کورٹ کے ذریعہ فیصلہ سنایا جانا ہے۔ اس حادثہ میں تقریباً 135 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اوریوا نامی کمپنی 2008 سے اس پل کا مینجمنٹ دیکھ رہی تھی۔ کمپنی نے مرمت کے بعد 2022 میں دیوالی سے قبل اسے شہریوں کے لیے کھول دیا تھا۔

Published: undefined

جئے سکھ پٹیل کا کردار جانچ کے دائرے میں آ گیا کیونکہ انھوں نے پل کو پھر سے کھولنے کا اعلان کرنے کے لیے ایک پریس کانفرنس منعقد کی تھی۔ لیکن پل کو کھولنے سے پہلے مرمت کا کام صحیح طریقے سے کیا گیا ہے یا نہیں، اس سلسلے میں کوئی سرٹیفکیٹ نہیں لیا گیا۔ اس معاملے میں پٹیل 14 مہینے سے جیل میں ہیں۔

Published: undefined

جئے سکھ پٹیل کو ضمانت دیتے ہوئے جسٹس ابھے اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے متاثرہ کے رشتہ داروں کی اس دلیل پر بھی غور کیا کہ پٹیل ایک بااثر شخص ہیں اور اس معاملے میں متاثرہ کے رشتہ داروں کی نمائندگی کر رہے وکیل اُتکرش دَوے کو پولیس سیکورٹی کی ضرورت ہے۔ اس تعلق سے سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ ’’یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقدمہ کے ختم ہونے تک وکیل کو دی گئی سیکورٹی کو جاری رکھے۔ متعلقہ پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر مذکورہ وکیل کے خطرے کا مدتی جائزہ کریں گے تاکہ یہ یقینی کیا جا سکے کہ وہ بے خوف ہو کر اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے رہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined