عآپ رکن اسمبلی چیتر وسارا، تصویر سوشل میڈیا
گجرات کے ڈیڈیا پاڑا حلقۂ اسمبلی سے عام آدمی پارٹی (عآپ) کے رکن چیتر وساوا کو پولیس نے قتل کی کوشش کے الزام ہفتہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان پر نرمدا ضلع کے ڈیڈیا پاڑا میں ایک تعلقہ پنچایت افسر پر مبینہ طور پر حملہ کے بعد قتل کی کوشش کا الزام ہے۔ یہ واقعہ ہفتہ کے روز پیش آیا تھا، پولیس نے اس تعلق سے اتوار کو اطلاع دی ہے۔ ڈیڈیا پاڑا تھانہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق میٹنگ کے دوران وساوا نے مقامای سطح کی رابطہ کمیٹی ’آپنو تالوکو وائبرینٹ تالوکو‘ (اے ٹی وی ٹی) کے رکن کے عہدے پر ان کی جانب سے نامزد کیے گئے شخص کے نام پر غور و خوض نہیں کیے جانے پر اعتراض کیا اور مشتعل ہو گئے۔ وساوا نے مبینہ طور پر ساگبارا تعلقہ پنچایت کی ایک خاتون صدر کو نازیبا الفاظ کہنا شروع کر دیا۔
Published: undefined
ایف آئی آر کے مطابق رکن اسمبلی نے شکایت کنندہ پر شیشہ کے گلاس سے حملہ کرنے کی بھی کوشش کی لیکن وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے اسے ایسا کرنے سے روک دیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ جیسے ہی شیشہ کا گلاس ٹوٹا، رکن اسمبلی نے شیشہ کا ٹکڑہ اٹھا کر سنجے وساوا کی طرف بڑھا اور اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی لیکن شکایت کنندہ کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ ارکن اسمبلی نے دفتر میں رکھی ایک کرسی کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ عآپ رکن اسمبلی کے خلاف ڈیڈیا پارہ پولیس اسٹیشن میں انڈین جوڈیشل کوڈ کی دفعہ 109 (قتل کی کوشش)، 79 (الفاظ، اشاروں کے ذریعہ کسی عورت کی عزت کی توہین)، 115 (2) (رضاکارانہ طور پر تکلیف پہنچانا)، 351 (3) (مجرمانہ دھمکی)، 352 (جان بوجھ کر توہین) اور 324 (3) (جائیداد کو نقصان پہنچانا) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔
Published: undefined
دوسری جانب عآپ رکن اسمبلی کی گرفتاری پر پارٹی کے قومی کنویز اروند کیجریوال نے بی جے پی پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’گجرات میں عآپ رکن اسمبلی چیتر وساوا کو گرفتار کر لیا۔ وِساودر ضمنی انتخاب میں عآپ کے ہاتھوں شکست کے بعد بی جے پی بوکھلائی ہوئی ہے۔ اگر انہیں لگتا ہے کہ اس طرح کی گرفتاریوں سے عآپ ڈر جائے گی تو یہ ان کی سب سے بڑی بھول ہے۔ گجرات کے لوگ اب بی جے پی کی غلط حکمرانی، غنڈہ گردی اور تانا شاہی سے پریشان ہو چکے ہیں، بی جے پی کو اب گجرات کے عوام جواب دیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined