قومی خبریں

گورکھپور بی آر ڈی کالج معاملہ کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے: ڈاکٹر کفیل خان

ڈاکٹر کفیل خان نے کہا کہ گورکھپور بی آر ڈی کالج معاملے میں ریاستی حکومت کے افسران کے کسی بھی طرح سے ملوث ہونے کی جانچ کے لیے اس معاملے کو سی بی آئی کے سپرد کیا جانا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی کے سبب کئی بچوں کی ہوئی موت معاملے میں ملزم بنائے گئے ڈاکٹر کفیل خان نے آج ایک پریس کانفرنس میں اتر پردیش کی یوگی حکومت پر کئی طرح کے الزامات عائد کیے۔ سب سے پہلے تو انھوں نے اتر پردیش حکومت کے ذریعہ اپنے برخواست کیے جانے کو غلط ٹھہرایا، اور پھر گورکھپور بی آر ڈی کالج معاملہ کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ یوگی حکومت کو متاثرہ کنبہ سے معافی مانگنا چاہیے۔

Published: undefined

پیر کے روز نئی دہلی میں منعقد پریس کانفرنس میں ڈاکٹر کفیل خان نے اپنی برخاستگی کو لے کر اتر پردیش کی یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کفیل خان نے کہا کہ گورکھپور بی آر ڈی کالج معاملے میں ریاستی حکومت کے افسران کے کسی بھی طرح سے ملوث ہونے کی جانچ کرنے کے لیے اس معاملے کو سی بی آئی کے سپرد کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ یوگی حکومت کو عوامی طور پر متاثرین سے معافی مانگنی چاہیے۔

Published: undefined

ڈاکٹر کفیل خان نے یہ بھی کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے برخاست کر دیا گیا کہ میں 8 اگست 2016 تک پرائیویٹ پریکٹس کر رہا تھا، لیکن اس دن مرنے والے بچوں کو بچانے کی میری کوششوں کو دیکھتے ہوئے مجھے میڈیکل نگلیجنس اور بدعنوانی کے الزام سے آزاد کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ مجھے 8 اگست 2016 کو ہی میڈیکل کالج میں لیکچرر کے عہدہ پر تقرر کیا گیا تھا، اور وہاں میں سب سے جونیئر ڈاکٹر تھا۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں اگست 2017 میں آکسیجن کی کمی سے تقریباً 60 بچوں کی موت ہو گئی تھی۔ بچوں کی موت کے معاملے میں یوگی حکومت کو چاروں طرف سے تنقید کا سامنا تھا۔ اس کے بعد 22 اگست کو ڈاکٹر کفیل خان کو معطل کر دیا گیا تھا۔ ان کے خلاف جانچ بٹھائی گئی تھی اور چار سال بعد معطل چل رہے ڈاکٹر کفیل خان کو برخاست کر دیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined