قومی خبریں

سی اے اے ملک کے سیکولر تانے بانے کے خلاف، واپس لے مودی حکومت: مسیحی برادری

گوا کے پادری فلپ نیری فیرارو اور کیتھولک برادری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری غیر مشروط طور پر شہریت ترمیمی قانون کو منسوخ کرے اور این پی آر-این آر سی کے عمل کو روکے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور این آر سی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ مختلف مذاہب اور فرقوں کے لوگ اس کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ اسی ضمن میں گوا کے ایک پادری آرچ بشپ فلپ نیری فیرارو نے بھی اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ انہوں نے سی اے اے کو ملک کے سیکولر تانے بانے کے خلاف قرار دیا ہے اور مودی حکومت سے سی اے اے کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے این پی آر اور این آر سی کے عمل پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

Published: 09 Feb 2020, 12:11 PM IST

گوا کے آرچ بشپ فلپ نیری فیرارو اور گوا میں کیتھولک برادری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’شہریت ترمیمی قانون کو فوری اور غیر مشروط طور پر منسوخ کرے اور این پی آر اور این آر سی کو نافذ ہونے سے روکے۔‘‘

آرچ بشپ نے مزید کہا کہ این آر سی اور این پی آر کو نافذ کرنے کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ نچلے طبقے کے لوگ استحصال کا شکار ہوں گے، خاص طور پر وہ دلت، آدیواسی، تارکین وطن مزدور، خانہ بدوش طبقے اور بے شمار لوگ، جنہیں اہل شہری تسلیم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال سے زیادہ عرصے تک اس عظیم ملک میں بسنے والے لاکھوں افراد اچانک اپنے حقوق سے محروم ہوجائیں گے اور انہیں حراستی مرکز میں بند کردیا جائے گا، جو سراسر غلط ہے۔

Published: 09 Feb 2020, 12:11 PM IST

قابل غور بات یہ ہے کہ سی اے اے میں عیسائی مذہب کے لوگوں کے لئے شہریت فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود آرچ بشپ نے سی اے اے کے خطرے کو محسوس کرتے ہوئے آرچ بشپ نے اس کے خلاف اپنی آواز اٹھائی ہے۔

واضح رہے کہ سی اے اے کے تحت غیر قانونی طور پر پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے ہندوستان آنے والے ہندوؤں، سکھوں، عیسائیوں، پارسیوں، جینوں اور بودھوں کو شہریت فراہم کرنے کا التزام کیا گیا ہے۔ اس میں مذہب اسلام سے وابستہ لوگوں کو شہریت فراہم نہیں کی جا سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ سی اے اے کو آئین کے خلاف ہونے کی وجہ سے ملک بھر کے لوگ اس کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

Published: 09 Feb 2020, 12:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 09 Feb 2020, 12:11 PM IST