قومی خبریں

کب تک عام شہریوں کا خون بہایا جائے گا؟:غلام نبی آزاد کا سوال

پولیس نے دعویٰ کیا کہ جنگجوﺅں کو مار گرایا گیا لیکن دوسرے دن پتہ چلا کہ مہلوکین میں ایک ڈاکٹر ، دوسرا مالک مکان اور تیسرا رام بن کا مزدور ہےاس لئے تحقیقات ضروری۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزاد نے حیدر پورہ انکاونٹر میں مارے گئے افراد کی لاشیں اُن کے پیاروں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

Published: undefined

ان باتوں کا اظہار موصوف نے کٹھوعہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس سلسلے میں جوڈیشل انکوائری کے احکامات صادر کرے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہو سکے۔

Published: undefined

سابق مرکزی کا مزید کہنا تھا کہ اگر تحقیقات کے دوران کوئی قصور وار پایا گیا تو اس سے قرار واقعی سزا دی جائے جو آئندہ کیلئے مثال بن سکے۔غلام نبی آزاد نے کہا کہ جسد خاکی حوالگی کامعاملہ ہر لحاظ سے انسانیت کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ حیدر پورہ تصادم کی ہر زاویہ سے تحقیقات ہونی چاہئے۔

Published: undefined

سابق مرکزی وزیر کے مطابق یہ معاملہ پولیس کے ساتھ جڑا ہوا ہے فوج کے ساتھ نہیں لہذا جوڈیشل تحقیقات ناگزیر ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں سبھی مذہب کے ماننے والے لوگوں کو ایک ہی نظر سے دیکھنا چاہئے ۔کانگریس کے سینئر لیڈر کے مطابق ملی ٹینٹوں کو مار گرانے کے دوران عام شہریوں کا قتل ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے کہاکہ جب میں جموں وکشمیر کا وزیر اعلیٰ تھا اُس وقت تین شہریوں کو پاکستانی ملی ٹینٹ جتلا کر فرضی تصادم میں جاں بحق کیا گیا جب تحقیقات ہوئی تو یہ صاف ہو گیا کہ وہ تینوں عام شہری تھے جس کے بعد قصورواروں کو سزا دی گئی۔

Published: undefined

غلام نبی آزاد نے مزید بتایا کہ ’حیدر پورہ انکاونٹر کے بعد پولیس نے دعویٰ کیا کہ جنگجوﺅں کو مار گرایا گیا لیکن دوسرے دن پتہ چلا کہ مہلوکین میں ایک ڈاکٹر ، دوسرا مالک مکان اور تیسرا رام بن کا مزدور ہے‘۔غلام نبی آزاد نے سوال کیا کہ کب تک عام شہریوں کا خون بہایا جائے گا؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined